Imran Khan Ko Hakoomat Banaane Keliye...
Posted By: Ashad on 25-07-2018 | 05:44:15Category: Political Videos, Newsعمران خان کو حکومت بنانے کے لیے کن جماعتوں کی حمایت کی ضرورت پڑے گی ؟ بڑے کام کا سیاسی تبصرہ ملاحظہ کیجیے
کراچی (ویب ڈیسک) سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی انتخابات میں35 سے 40 نشستیں حاصل کرلے گی، معلق پارلیمنٹ آئی تو آصف زرداری کو ساتھ ملائے بغیر حکومت بنانا مشکل ہوگا،عمران خان آسانی سے پیپلز پارٹی کے بغیر حکومت بنالیں گے، بلوچستان، فاٹا اور کراچی کی سیٹیں حکومت سازی
میں اہم کردار اد اکریں گی، اگلی حکومت ایک ڈیڑھ سال سے زیادہ نہیں چلے گی، آصف زرداری کنگ میکر نہیں عمران کی حکومت کیلئے ٹربل بریکر ہوں گے، عمران خان کو اکثریت ملی تو تمام بڑی جماعتیں اکٹھی ہو کر انتخابا ت کو متنازع بنانے کی کوشش کریں گی،وزیراعظم شہباز شریف ہوں یا عمران خان بنیں معلق پارلیمنٹ نہیں ہونی چاہئے، آصف زرداری پہلے بھی کنگ میکر تھے آئندہ بھی ہوں گے، آصف زرداری کو یہ شرط رکھنے کیلئے قائل کیا جائے گا کہ عمران خان وزیراعظم نہ ہوں،عمران خان کو حکومت بنانے کیلئے ایم ایم اے یا پیپلز پارٹی میں سے کسی کے ساتھ اتحاد کرنا پڑے گا۔ ان خیالات کا اظہار سینئر تجزیہ کاروں حامد میر، مظہر عباس، بابر ستار، سلیم صافی، ارشاد بھٹی، حفیظ اللہ نیازی، منیب فاروق اور سہیل وڑائچ نے جیو نیوز کی خصوصی الیکشن نشریات میں میزبان شاہزیب خانزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینئر تجزیہ کار حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری کئی دفعہ کہہ چکے ہیں کہ حکومت جو بھی بنائے اسے پیپلز پارٹی سے بات کرنا پڑے گی، آصف زرداری کہتے ہیں میں ضمانت نہیں کرواؤں گا ، میں نوابشاہ میں بیٹھا ہوں جسے پکڑنا ہے آکر پکڑلے،پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کا اکٹھا
ہونا بہت مشکل نظر آتا ہے، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے اتحاد کی کوشش کی گئی مگر دونوں نے انکار کردیا، ریحام خان کی کتاب فلاپ ہے اس کی وجہ سے ووٹر کی رائے پر کوئی اثر نہیں پڑا ، سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا تعلق ن لیگ کے اس مکتبہ فکر سے ہے جو اٹھارہویں ترمیم میں تبدیلی چاہتے ہیں، مخلوط حکومت بننے کے بعد اٹھارہویں ترمیم کی کچھ چیزیں واپس لینے کی بات ہوئی تو بڑا سیاسی تنازع جنم لے گا، عمران خان کو اکثریت ملی تو تمام بڑی جماعتیں اکٹھی ہو کر انتخابا ت کو متنازع بنانے کی کوشش کریں گی۔سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ پیپلز پارٹی انتخابات میں35 سے 40 نشستیں حاصل کرلے گی، اگر معلق پارلیمنٹ آئی تو آصف زرداری کو ساتھ ملائے بغیر حکومت بنانا مشکل ہوگا، مرکز اور صوبوں میں الگ الگ جماعتوں کی حکومت ہوگی ، معلق پارلیمنٹ آئی تو مرکز میں حکومت چلانا آسان نہیں ہوگا، عمران خان کیلئے بڑا ٹیسٹ صوبائی حکومتوں کو ہینڈل کرنا ہوگا، اگر وہ اپنی انتخابی ٹون کو حکومت میں بھی برقرار رکھتے ہیں تو کیسے چلیں گے۔سینئر تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں بڑی جماعت بن جاتی ہے تو پیپلز پارٹی
کے ساتھ مل کر کیسے حکومت بنائے گی جبکہ عمران خان آصف زرداری کو بیماری قرار دے چکے ہیں، اگر کسی جماعت نے سادہ اکثریت حاصل نہیں کی تو سویلین طاقت مزید کمزور ہوگی اور ڈکٹیشن کا عمل بڑھ جائے گا۔سینئر تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ عمران خان کی پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کی بات کسی اور کو پیغام ہے،عمران خان کو ان لوگوں سے اپنی بات منوانا آتی ہے، سینیٹ انتخابات میں بھی انہوں نے بہت مشکل سے خود کو ایڈجسٹ کیا تھا، جنوبی پنجاب میں آزاد امیدوار کھڑے کیے گئے تو عمران خان نے سخت پیغام دیا کہ اگر یہ حرکت کی جائے گی تو وہ ہر امیدوار کے مقابلہ میں اپنا امیدوار کھڑاکریں گے، عمران خان کے پیغام کے بعد ان لوگوں کو تحریک انصاف میں شامل کروایا گیا۔سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ عمران خان آسانی سے پیپلز پارٹی کے بغیر حکومت بنالیں گے، بلوچستان، فاٹا اور کراچی کی سیٹیں حکومت سازی میں اہم کردار اد اکریں گی، پی ٹی آئی کو 80سیٹیں بھی مل جائیں توان 50سیٹوں کو ملا کر عمران خان کی حکومت بن جائے گی، اگلی حکومت ایک ڈیڑھ سال سے زیادہ نہیں چلے گی، آصف زرداری کنگ میکر نہیں عمران کی
حکومت کیلئے ٹربل بریکر ہوں گے، پی ٹی آئی کی حکومت بنی تو پیپلز پارٹی ،ن لیگ اور ایم ایم اے مل کر اسے گرائیں گی ۔سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف ہوں یا عمران خان بنیں معلق پارلیمنٹ نہیں ہونی چاہئے، سیاست میں نظریہ ضرورت اور نظریہ اقتدار غالب ہے حکومت بنانے کیلئے کوئی کسی سے بھی اتحاد کرسکتا ہے، اگر معلق پارلیمنٹ آئی تو حکومت ایک سال بھی نہیں چل سکے گی، آصف زرداری، عمران خان اور نواز شریف اقتدار کیلئے سمجھوتے کرلیتے ہیں، لیاری کی گلیوں میں پانچ منٹ گھوم لیں تو الٹی آتی ہے جمہوریت منہ سے نکل جاتی ہے۔سینئر تجزیہ کار بابر ستار نے کہا کہ عمران خان کو حکومت بنانے کیلئے ایم ایم اے یا پیپلز پارٹی میں سے کسی کے ساتھ اتحاد کرنا پڑے گا، ن لیگ اتنی سیٹیں حاصل کرلیتی ہے کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر کسی کو روک سکے تو پھر بڑی پرابلم آسکتی ہے، پچیس جولائی کے انتخابات میں کسی جماعت کو واضح مینڈیٹ نہیں ملا تو بڑا مسئلہ ہوگا، عمران خان میں سمجھوتے کر کے حکومت چلانے کی صلاحیت نہیں ہے۔سینئر تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ آصف زرداری پہلے بھی کنگ میکر تھے آئندہ بھی ہوں گے، عمران خان اقتدار کیلئے آصف زرداری کے قدموں میں بیٹھنے پر بھی تیار ہوجائیں گے، عمران خان پہلے سینیٹ انتخابات میں آصف زرداری کی اقتداء میں کھڑے ہوچکے ہیں ، آصف زرداری کو یہ شرط رکھنے کیلئے قائل کیا جائے گا کہ عمران خان وزیراعظم نہ ہوں، ریحام خان نے صداقت و امانت کے سرٹیفکیٹ عمران خان نے دیئے تھے،آمروں کو حکومت چلاتے ہوئے کسی کی پسند کا خیال نہیں رکھناپڑتا ہے، عدلیہ نے جمہوری حکومتوں کے ساتھ کیا کیا مگر مشرف کو آئین میں ترمیم کا اختیار بھی دیدیا۔(ف،م)