Naam o Nishaan Khatam America Ko Badi Pesh Kash
Posted By: Ahmed on 01-02-2019 | 00:01:56Category: Political Videos, Newsداعش کا نام ونشان ختم ؟ افغان طالبان نے امریکہ کو بڑی پیشکش کردی ، کیا بڑا کام کرنے کا کہہ دیا؟ ناقابل یقین خبر
کابل (مانیٹرنگ ڈیسک)افغان طالبان نے کہا ہے کہ امریکہ کے جانے کے بعد افغانستان میں دولت اسلامیہ یا داعش امن کےلیے کوئی بڑا خطرہ ثابت نہیں ہوسکتی بلکہ امن معاہدے کی صورت میں وہ ایک ماہ میں افغانستان سے داعش کا مکمل طورپر صفایا کرسکتے ہیں۔
افغان طالبان کے قطر دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے عیرملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا داعش کو افغان حکومت اور امریکہ کی مدد و حمایت حاصل ہے اور یہ وہ نہیں کہہ رہے بلکہ افغان حکومت میں شامل ان کے اپنے ممبران پارلمینٹ بار بار یہ بات میڈیا پر دوہرا چکے ہیں۔ ان کے بقول ‘افغانستان میں داعش کبھی بھی کوئی بڑی قوت نہیں رہی ہے، ہم حال ہی میں افغانستان کے شمال سے ان کا خاتمہ کررہے تھے لیکن امریکہ اور افغان حکومت ان کو دوسری جگہوں پر لے گئے اور ان کو ایک بار پھر زندہ کردیا۔’ انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان میں ان کی امریکہ اور افغان حکومت سے کوئی جنگ نہ ہو تو پھر داعش کا کام وہ ایک ماہ میں تمام کرسکتے ہیں۔ امریکہ کے ساتھ جاری حالیہ مذاکرات کے ضمن میں بات کرتے ہوئے سہیل شاہین نے تصدیق کی اب تک کی بات چیت میں امریکہ کے افغانستان سے انخلا اور افغان سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے پر بات ہوئی ہے اور اس پر اصولی طورپر دونوں جانب سے اتفاق بھی ہوچکا ہے۔ ان کے مطابق اس ضمن میں دو ورکنگ گروپس بھی بنائے گئے ہیں جو آنے والے دنوں میں اس پر بات کرینگے اور پیش رفت کا جائزہ لینگے۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہم افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں ایسا امن جس پر کسی جانب سے بھی کسی کو کوئی شک نہ ہو۔ ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان میں پھر سے نوے کی دہائی والی حالت دوہرائی جائے جس میں خانہ جنگی کی وجہ سے بڑا نقصان ہوا تھا۔ ‘ ان سے جب پوچھا گیا کہ انہیں افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے میں کیا حرج ہے تو اس پر انہوں نے وضاحت کی کہ ان کے خیال میں افغان معاملے کے دو رُخ ہیں، ایک خارجی اور دوسرا داخلی۔ انہوں نے کہا کہ’ ہم امریکہ سے مذاکرات کررہے ہیں اور جب یہ کامیاب ہونگے تو دوسرے مرحلے میں افغان حکومت سے بات چیت ہوسکتی ہے۔ فی الوقت ہم نے حالیہ مذاکرات میں افغان ادارے کو بحثیت ایک فریق یا سٹیک ہولڈر کے تسلیم نہیں کیا ہے۔’ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے مکمل طورپر افغانوں سے خود کو الگ تھلگ نہیں رکھا ہوا بلکہ اگلے ماہ ماسکو میں ہونے والی کانفرس میں وہ پھر سے افغانستان کے نمائندوں سے ملاقاتیں کرینگے لیکن وہ تمام افراد افغان حکومت کا حصہ نہیں ہونگے۔