Ooper Se Neeche Tak Sab Chor Nikle
Posted By: Abid on 30-10-2018 | 05:02:35Category: Political Videos, Newsلاہور (ویب ڈیسک) پنجاب کے اہم ترین ضلع سے امانت میں خیانت کرنے والی مشہور خاتون گرفتار ، تفصیلات کے مطابق ضلع حافظ آباد کے تھانہ کالیکی منڈی پولیس نے وزیراعلیٰ شکایات سیل کی سابق انچارج عائشہ صغریٰ کو امانت میں خیانت کے مقدمہ میں گرفتار کرلیا۔ اسکا خاوند اور دیگر دو ملزم گرفتار نہیں ہوسکے۔
دوسری جانب ایک خبر کے مطابق نیب نے پنجاب حکومت کو 70 پبلک سیکٹر کمپنیوں کے اکائونٹس کی چھان بین تک اور نیب کے این او سی کے بغیر کسی بھی پبلک سیکٹر کمپنی کو بند کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس وقت پنجاب میں 53 ایکٹو پبلک سیکٹر کمپنیاں کام کر رہی ہیں جبکہ 15 کمپنیاں ایکٹو نہیں 2 کمپنیوں کو وائنڈ اپ کیا جاچکا ہے۔ ایکٹو کمپنیوں میں سے 23 ایس ای سی پی جبکہ 30 کمپنیاںآر جی ایس سی کے تحت رجسٹرڈ کی گئی تھیں۔ پنجاب حکومت کی درخواست پر ایس ای سی پی نے عدالتوں میں کیسوں اور نیب کے پاس انکوائری کی وجہ سے کمپنیوں کو بند کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق تاہم نگران حکومت نے بعض افسران کو بچانے کے لئے 14 پبلک سیکٹر کمپنیوں کو بند کرنے کی منظوری دی تھی تاہم ان کمپنیوں کو بند کرنے کا نوٹیفکیشن ابھی جاری نہیں ہو سکتا۔ ذرائع کے مطابق بعض اعلی افسران کو بچانے کے لئے بیورو کریسی نے نئی حکومت کو تجویز دی تھی کمپنیوں کو بند کر دیا جائے جس پر کابینہ نے ایک کمیٹی بنائی تھی تاہم نیب نے تحقیقات مکمل ہونے اور نیب کے این او سی
کے بغیر کسی کمپنی کو بند کرنے سے روک دیا ہے۔ پنجاب حکومت ذرائع کے مطابق اس وقت پبلک سیکٹر کمپنیوں نے جو معاہدے کر رکھے ہیں۔ سیاسی سفارشوں پر جو پراجیکٹ کمپنیوں نے مہنگے داموں دئیے تھے ، اور جن افسران نے تنخواہوں کے علاوہ متعدد پرچیز اور پراجیکٹ جاری کرنے کے لئے اپنے کمشن لئے تھے، اور بورڈ آ ف ڈائریکٹر کے سیاسی ممبران جن میں سابق ارکان اسمبلی میں شامل تھے نے کیا مفادات اٹھائے اس پر بیورو کریسی میں شامل بعض افسران چاہتے ہیں محکمے کمپنیاں بند کر کے تمام کام اپنے ذمہ لے لیں تاکہ ان پراجیکٹوں پر کام کی ذمہ داری بعد ازاں ان محکموں کے اوپر چلی جائے ۔ تاہم ذرائع کے مطابق نیب اب تمام کمپنیوں کے سی ای او بورڈ آف ڈائریکٹر کے ممبران کے اثاثوں کی چھان بین کر رہی ہے۔ جو کمپنیاں ایس ای سی پی کے تحت رجسٹرڈ ہوئی تھیں ان کمپنیوں کو پرافٹ بھی کمانا تھا جبکہ آر جی ایس سی کے تحت جو کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئی وہ کمپنیاں نان پرافٹ تھیں۔(ش س م)