Top Rated Posts ....
Search

Main Jab Bhi Kisi Aala Uhde Par Koi Banda Lagaata Hoon

Posted By: Mangu on 24-10-2018 | 19:50:18Category: Political Videos, News


لاہور (ویب ڈیسک) صف اول کے کالم نگار ارشاد بھٹی 15 دیگر صحافیوں کے ہمراہ عمران خان کے ساتھ اپنی ملاقات کا احوال بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ڈیڑھ گھنٹے کی اس بیٹھک میں بڑے دلچسپ مراحل بھی آئے، جیسے جب لوٹی دولت پر بات ہو رہی تھی تو عمران خان کہنے لگے
’’ہم نے یو اے ای حکمراں سے کہا، آپ ہماری لوٹی دولت ہی واپس کر دیں، قرضہ نہ بھی دیں تو کام چل جائے گا‘‘ ایک موقع پر عمران خان بولے ’’مجھ پر یوٹرنز کا الزام، بتائیں یہ یوٹرنز ہوتے کس لئے ہیں، لینے کیلئے، اب چلتے چلتے سامنے دیوار آ جائے تو بندہ یوٹرن نہ لے تو کیا کرے، کوئی بے وقوف ہی ہو گا جو مڑنے کی بجائے دیوار کو ٹکریں مارتا رہے گا‘‘۔ ایک معاملے پر جب عمران خان یہ بتانے لگے کہ ’’پچھلی حکومت نے یہ کیا، پچھلوں نے وہ کر دیا‘‘ تو میں نے بات کاٹی ’سر یہ ہم بیسیوں بار سن چکے، انہی کرتوتوں پر پچھلے گھر جا چکے، اب آگے بڑھیں‘‘ یہ سن کر عمران خان بولے ’’میں اپنی بات مکمل کر لوں‘‘ میں نے کہا ’’سر! جو کچھ آپ بتانا چاہ رہے، وہ آپ سے سن سن کر ہم نے رٹ لیا، اب حل بتائیں‘‘ وزیراعظم نے قدرے تلخ لہجے میں کہا ’’میری بات تو سن لو‘‘ میں نے کہا ’’سر! آپ اس پر کیوں نہیں بات کرتے کہ کل جس ناصر درانی کے ذکر بنا آپ کی کوئی تقریر مکمل نہیں ہوتی تھی، آج وہ مستعفی ہوئے، تو آپ نے پلٹ کر خبر بھی نہ لی،

کل اسد عمر جس اسحاق ڈار کے کھاتے میں ہر برائی ڈال رہے تھے، آج اسی اسحاق ڈار کی تعریفیں کر رہے، کل تک ن لیگ کی فنانس ٹیم بری تھی، آج جہانزیب خان، طارق باجوہ، شاہد محمود سمیت ساری ٹیم ن لیگ کی‘‘ اس بار عمران خان نے میری بات کاٹی ’’پھر تم بھی رؤف کلاسرا کی طرح بتا دو، مجھے کن بندوں کو کہاں لگانا ہے‘‘۔ میں نے اِردگرد دیکھ کر کہا ’’اچھا اسی وجہ سے آج رؤف کلاسرا یہاں نہیں، مطلب اگلی واری میں وی نئیں‘‘ عمران خان سمیت سب ہنس پڑے، اس کے بعد ایک دو بار وزیراعظم نے رؤف کلاسرا کا ذکر یوں بھی کیا کہ ایک بندہ لگاؤ تو اس کیخلاف چارج شیٹ، دوسرا لگاؤ تو اس کے خلاف لمبی لسٹ، ہم کیا کریں، پھر مجھے مخاطب کر کے بولے ’’تم دیکھ لینا چھ ماہ بعد پاکستان میں حالات بدل چکے ہوں گے، یہاں ڈالر ہی ڈالر ہوں گے‘‘ میں نے کہا ’’چلو آپ کو چھ ماہ دے دیئے لیکن آپ پرفارم نہ کر سکے تو پھر واقعی رؤف کلاسرا سے درخواست کرنا پڑے گی‘‘ وزیراعظم ہنس کر بولے ’’کیا خیال ہے،میں رؤف کو اپنا ایڈوائزر نہ رکھ لوں‘‘ ایک دوست نے لقمہ دیا ’’سر کہیں کلاسرا صاحب یہ نہ کہہ دیں خان صاحب کو کہیں وہ میرے ایڈوائزر بن جائیں‘‘ ایک قہقہہ لگا اور یوں تلخ، کڑوے کسیلے سوالوں کے جواب انتہائی صبر سے دینے اور مسائل و مصائب میں گھرے مگر پرعزم وزیراعظم کے ساتھ ہماری یہ دوسری ملاقات اختتام پذیر ہوئی۔(ش س م)

Comments...
Advertisement


Follow on Twitter

Popular Posts
Your feedback is important for us, contact us for any queries.