Bade Dukh Ke Saath Keh Raha Hoon
Posted By: Mangu on 03-08-2018 | 07:23:49Category: Political Videos, Newsبڑے دکھ کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ ۔۔۔ اہم ترین کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے تشویشناک انکشاف کر دیا
اسلام آباد (ویب ڈیسک) چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا ہے کہ بڑے دکھ کے ساتھ کہتا ہوں کہ بہت سی قوتیں ڈیم کے مقصد کو پورا نہیں ہونے دینا چاہتیں تاہم ہمیں ایسے معاملات پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان،
کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کی، اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے عدالت کو بتایا کہ فارماسوٹیکل کمپنیوں نے 2013 سے پہلے از خود قیمتیں بڑھائیں، 2015 کی پالیسی کے تحت 2 ہزار کیسز نمٹائے جب کہ ادویات پر بار کوڈ شائع کرنے کے لیے 2 سال کا وقت دیا گیا ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت پالیسی کے معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتی، بار کوڈ کی اشاعت کے لیے فارماسوٹیکل انڈسٹری اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر عمل درآمد کروائیں، دنیا میں بار کوڈ سسٹم رائج ہے، ادویات کی قیمتوں کے کیس کے بعد ہیپاٹائٹس سی اور گردوں کی بیماریوں کے علاج کے لیے کام کریں گے۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ فارماسوٹیکل کمپنیوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی مدد درکار ہوگی، آپ کو اندازہ ہے کہ گلگت بلتستان میں ہیپاٹائٹس سی کے کتنے مریض ہیں، ہیپاٹائٹس سی کے تدارک کے لائحہ عمل کے لیے سیمینار بھی ارینج کریں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ بڑے دکھ کے ساتھ کہتا ہوں کہ بہت سی قوتیں ڈیم کے مقصد کو پورا نہیں ہونے دینا چاہتیں تاہم ہمیں،
ایسے معاملات پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔عدالت نے ادویات کی قیمتیں منجمد کرنے اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کو ادویات کی قیمتوں سے متعلق کیسز 10 ہفتوں میں نمٹانے کا حکم دیا، عدالت نے حکم میں کہا کہ ڈریپ ادویات پر بار کوڈز شائع کرنے کیلئے فارما سوٹیکل انڈسٹری کے اتفاق رائے سے عمل درآمد کروائے، اس کے علاوہ عدالت نے وفاقی حکومت کو ڈریپ کے مستقل چیف ایگزیکٹو کی تعیناتی کا عمل بھی مکمل کرنے کا حکم دیا۔ جبکہ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے اور اہلخانہ کی زندگیوں کو لاحق سنگین خطرات کے باعث برطانیہ میں منعقدہ ایک ورکشاپ میں شرکت سے معذرت کرلی۔واضح رہے کہ برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں واقع ہل ہونیورسٹی میں 11 سے 18 اگست کے دوران ‘انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی’ کے عنوان سے ایک ورکشاپ ہونے جارہی ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس شوکت صدیقی کو اس ورکشاپ میں شرکت کے لیے نامزد کیا تھا۔تاہم جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو لکھے گئے خط میں برطانیہ میں ہونے والی اس ورکشاپ میں شرکت سے معذرت کرلی۔جسٹس شوکت صدیقی نے اپنے خط میں لکھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے نئے شوکاز اور خطرات کے باعث وہ برطانیہ نہیں جاسکتے۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے اور میرے خاندان کے افراد کی زندگیوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں، لہذا میں انہیں اکیلا چھوڑ کر نہیں جاسکتا۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو مخاطب کرکے لکھا کہ ‘میری نامزدگی واپس لے کر ورکشاپ کے آرگنائزرز کو آگاہ کردیں۔'(س)