What Justice Amin, Justice Naeem wrote in the judgment on reserved seats does not embellish them: detailed judgment
Posted By: maksoos on 23-09-2024 | 13:13:11Category: Political Videos, Newsسپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی ججوں کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
تفصیلی فیصلہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہیں، الیکشن کمیشن کا یکم مارچ کا فیصلہ آئین سے متصادم ہے، الیکشن کمیشن کے یکم مارچ کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ انتخابی نشان نہ دینا سیاسی جماعت کے انتخاب لڑنے کے قانونی و آئینی حق کو متاثر نہیں کرتا، آئین یا قانون سیاسی جماعت کو انتخابات میں امیدوار کھڑے کرنے سے نہیں روکتا، پاکستان تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ تحریک انصاف نے 2024ء کے عام انتخابات قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں جیتی یا حاصل کیں، الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے 80 میں سے 39 ایم این ایز کو تحریک انصاف کا ظاہر کیا، الیکشن کمیشن کو کہا وہ باقی 41 ایم این ایز کے 15روز کے اندر دستخط شدہ بیان لیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عوام کی خواہش اور جمہوریت کے لیے شفاف انتخابات ضروری ہیں، تحریک انصاف قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی حق دار ہے، الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں پر تحریک انصاف کے امیدواروں کو نوٹیفائی کرے، عوام کا ووٹ جمہوری گورننس کا اہم جز ہے، جمہوریت کا اختیار عوام کے پاس ہے۔
عدالت نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ آئین عوام کو اپنا جمہوری راستہ بنانے کا اختیار دیتا ہے، بھاری دل سے بتاتے ہیں دو ساتھی جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم افغان نے ہمارے فیصلے سے اتفاق نہیں کیا، انتخابی تنازع بنیادی طور پر دیگر سول تنازعات سے مختلف ہوتا ہے، ساتھی ججز کے 3 اگست کے اختلافی نوٹ سپریم کورٹ کے ججز کے حوالے سے مناسب نہیں، ان ججز نے کہا کہ ہمارا فیصلہ آئین کے مطابق نہیں ہے، جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم اختر افغان کا عمل سپریم کورٹ کے ججز کے منصب کے منافی ہے، بطور بینچ ممبران وہ قانونی طور پر حقائق اور قانون سے اختلاف کر سکتے ہیں، ساتھی ججز مختلف رائے دے سکتے ہیں۔
جس طریقے سے دو ججز نے اختلاف کیا وہ غیر شائستہ ہے
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ ساتھی ججز دوسرے کی رائے پر کمنٹس بھی دے سکتے ہیں، رائے دینے کے لیے وہ وجوہات بھی دیں کہ دوسرے ججز کی رائے میں کیا غلط ہے، جس طریقے سے دو ججز نے اختلاف کیا وہ غیر شائستہ ہے، جس طریقے سے جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم افغان نے اپنے فیصلے میں جو لکھا وہ انہیں زیب نہیں دیتا، انہوں نے 12 جولائی کے اکثریتی فیصلے کو آئین سے متصادم قرار دیا۔