Top Rated Posts ....
Search

Yoga and breathing exercises can reduce children's anxiety

Posted By: Kabir on 15-05-2021 | 11:51:34Category: Political Videos, News


ماسکو: بعض بچے بہت ہی سرگرم ہوتے ہیں اور کہیں بھی اپنی توجہ مبذول نہیں رکھ سکتے، لیکن اس کیفیت کو یوگا اور سانس کی مشقوں سے بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

بعض بچے غیرمعمولی طور پر سرگرم (ہاپئرایکٹو) ہوتے ہیں اور وہ بہت جلد اپنی توجہ کھودیتے ہیں خواہ کھیل ہو، غذا ہو یا تعلیم۔ اس کی شدید کیفیت کو ایک مرض اے ڈی ایچ ڈی (اٹینشن ڈیفیسٹ ہائپرایکٹویٹی ڈس آرڈر) کہا جاتا ہے۔ ایسے بچوں کو اب خصوصی کلاسوں میں یوگا اور سانس کی مشقیں کرائی گئی ہیں جن سے ان کی طبعیت میں سکون اور توجہ میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

روس میں واقع اورل فیڈرل یونیورسٹی نے یہ تجربات کئے ہیں اور اس کی تحقیقات جرنل آف بائیلوجیکل سائیکائٹری میں شائع کرائی ہیں۔ اس میں 6 سے 7 برس کے ایسے 16 بچے شامل تھے جو اے ڈی ایچ ڈی کے شدید عارضے کے شکار تھے۔ یہ بچے اپنے والدین کے لیے بھی بہت پریشانی کی وجہ بن رہے تھے۔
جامعہ میں دماغ اوراعصابیات کی تجربہ گاہ کے ماہر ڈاکٹر سرگائی کائسلیف کہتے ہیں کہ اے ڈی ایچ ڈی والے بچوں میں دماغی سرگرمیوں کو معمول پر رکھنے والا نظام متاثر ہوتا ہے۔ اس سے وہ انتشار کے شکار ہوتے ہیں اور بار بار ایک سے دوسری جانب متوجہ ہوتے ہیں۔

سائنسدانوں نے بچوں کو ایک جماعت کی صورت میں بٹھایا اور انہیں گہرے سانس کی مشقیں کرائی گئیں۔ اس سے دماغ میں آکسیجن اور خون کا بہاؤ بہتر ہوا اور اعصابی سکون ملا۔ اس کے علاوہ یوگا سے جسمانی تناؤ کم کرکے سکون میں لایا گیا تو بچوں پر اس کے بہت اچھے اثرات مرتب ہوئے۔

اس دوران طبی اور نفسیاتی ماہرین نے بھی بچوں کا جائزہ لیا۔ ان ورزشوں کا فرق بھی فوری طور پر دیکھا گیا ۔ کچھ بچوں نے ایک سال تک یوگا اور سانس کی مشقیں کیں تو ازخود وہ گہرے سانس کے عادی ہوگئے اور ان میں توجہ بہتر ہوئی ، فکری انتشار کم ہوا اور ان کے والدین نے بھی سکون کا سانس لیا۔

اس ضمن میں روسی نفسیاتی معالج اینا ثمینووچ نے تمام مشقوں کو مرتب کیا ہے۔ ان کے خیال میں یوگا اور سانس کی مشقوں سے اے ڈی ایچ ڈی کو کم کرنے میں غیرمعمولی مدد مل سکتی ہے۔

Comments...
Advertisement


Follow on Twitter

Popular Posts
Your feedback is important for us, contact us for any queries.