Contacts of important political leaders for change in Balochistan continue
Posted By: Joshi on 12-05-2021 | 03:56:42Category: Political Videos, Newsکوئٹہ: رمضان المبارک میں بلوچستان کی سیاست میں گرم ہونے والے ماحول کی شدت میں عید الفطر قریب آتے ہی کچھ کمی آگئی ہے جبکہ افطار ڈنرز پر سیاسی شخصیات کی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا۔
اسلام آباد اور کوئٹہ اس حوالے سے مرکز بنے رہے۔ اسپیکربلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر اور صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محد رند اور بلوچستان عوامی پارٹی کے صوبائی وزیر سردار صالح بھوتانی اس حوالے سے کافی سرگرم دکھائی دیئے ۔
اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجونے اسلام آباد میں صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رند اور قومی اسمبلی کے رکن محمد اسلم بھوتانی سے الگ الگ ملاقاتوں کے علاوہ دیگر اہم شخصیات سے بھی ملاقاتیں کیں جبکہ تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سرداریار محمد رند نے وفاقی وزراء شیخ رشید، اسد عمر کے علاوہ دیگر پارٹی شخصیات سے بھی ملاقاتیں کیں۔ اسی طرح صوبائی وزیر سردار صالح بھوتانی نے کوئٹہ میں متحدہ اپوزیشن کے لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ سمیت دیگر اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق ان ملاقاتوں اور رابطوں کا مقصد وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کیلئے مشاورت کرنا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے اس صورتحال کو بھانپتے ہوئے گزشتہ دنوں ایک ٹوئیٹ کے ذریعے یہ بیان دیکر اپنے ان سیاسی مخالفین کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ اس صورتحال سے گھبرائے نہیں ہیں بلکہ ایسی کسی بھی موومنٹ کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد لانے والے اپنا شوق پورا کر لیں۔ نہ میں کسی کو بلیک میل کرتا ہوں اور نہ کسی کی بلیک میلنگ میں آتا ہوں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے بلوچستان کی خدمت کا موقع دیا ہے، انشاء اللہ میں اس ذمہ داری کو بہترین انداز میں نبھانے کی پوری کوشش کروں گا۔
اپوزیشن ہو یا حکومت کے اندر کے لوگ، میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں کسی کو بلیک میل نہیں کرتا اور نہ ہی الحمد اللہ اس طرح سے بلیک میل ہونگا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال اور ان کی کابینہ کے بعض وزراء و پارٹی کے عہدیداران کی جانب سے بھی ایسے بیانات آئے ہیں جس میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر موجودہ جام حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد آتی ہے تو وہ ناکامی سے دوچار ہوگی۔
سیاسی مبصرین کے مطابق وزیراعلیٰ جام کمال اور ان کے ساتھیوں نے موجودہ صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لئے حکومتی سطح پر اٹھائے گئے اور عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کئے گئے اقدامات کا پرچار بھی شروع کردیا ہے تاکہ اپوزیشن سمیت سیاسی مخالفین کو موثر جواب دیا جا سکے اس کے علاوہ انہوں نے کابینہ کے ارکان اور اتحادی جماعتوں و باپ پارٹی کے ارکان اسمبلی سے رابطے بھی تیز کر دیئے ہیں اور جن ارکان اسمبلی کے حوالے سے یہ کہا جا رہا تھا کہ وہ مختلف ایشوز پر وزیراعلیٰ جام کمال سے ناراض ہیں انہیں بھی راضی کرنے کے لئے رابطے کر لئے گئے ہیں جبکہ یہ بات بھی وثوق سے کہی جا رہی ہے کہ عید الفطر کے بعد صوبائی کابینہ میں ردوبدل کے قوی امکانات ہیں جبکہ حکومتی ارکان اسمبلی کو جو شکایات ہیں ان کا بھی ازالہ کیا جائے گا ۔
سیاسی مبصرین کے مطابق بلوچستان کابینہ کے حالیہ اجلاس میں ناراض وزراء سردار صالح بھوتانی، سردار یار محمد رند، ظہور بلیدی اور عمر جمالی سمیت 6وزراء نے ذاتی مصروفیات اور کوئٹہ میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے شرکت نہیں کی ۔ تاہم سیاسی حلقوں میں ان کی کابینہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر بھی چہ مگوئیاں کی جا رہی ہیں۔ ان سیاسی مبصرین کے مطابق تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند جام حکومت گرانے کے لئے پارٹی کے پارلیمانی گروپ کو یکجا کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔
جبکہ تحریک انصاف کے پارلیمانی گروپ نے گورنربلوچستان کی تبدیلی کی صورت میں اس عہدے کے لئے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر تین نام تجویز کئے ہیں، ان میں ٹاپ پر نام سردار یار محمد رند کا دیا گیا ہے جبکہ پارٹی کے اندر اس عہدے کے لئے پشتون قبائل سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے نام بھی زیر غور ہیں جس کے لئے بعض شخصیات سرگرم ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق اپوزیشن نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ریکوزیٹ کرنے کے لئے درخواست اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے پاس جمع کرا دی ہے، عید الفطر کے بعد ریکوزیشن اجلاس طلب کیا جائے گا جبکہ متحدہ اپوزیشن اس ریکوزیشن کے بعد جام حکومت کے ناراض ساتھیوں کے ساتھ مل کر تحریک عدم اعتماد لانے کے لئے بھی مشاورت کر رہی ہے جس کے لئے عید الفطر کے بعد یہ تحریک لانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں یہی وجہ ہے کہ سیاسی گرما گرمی کی شدت میں عید الفطر تک کمی آگئی ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق دیکھنا یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد آتی ہے بھی یا نہیں ؟ تاہم اپوزیشن جو کہ اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھانے کے موڈ میں ہے، جام حکومت کے ناراض ساتھیوں کو اپنے ساتھ ملا کر کوئی سیاسی سرپرائز دے پائے گی؟
دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال اور انکی جماعت سے تعلق رکھنے والے اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کے مابین خطوط کا تبادلہ شروع ہوگیا ہے، ان خطوط میں وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کی6گاڑیاں جو کہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو کے زیر استعمال ہیں اور یہ گاڑیاں جب وہ وزیراعلیٰ کے منصب پر فائز تھے۔
اس وقت وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے انہیں دی گئی تھیں جوکہ تاحال انہوںنے واپس نہیں کیں جس پر انہیں خط لکھ کر یہ گاڑیاں واپس کرنے کا کہا گیا ہے جبکہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی کی جانب سے اسمبلی سیکرٹریٹ سے ایک جوابی خط لکھا گیا ہے جس میں وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے کہا گیا ہے کہ جو کہ گاڑیاں اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کیلئے مختص تھیں اور انہیں نیلام کیا گیا تھا وہ تاحال واپس نہیں ملیں اور نہ ہی ان کی نیلامی کی رقم ملی ہے وہ گاڑیاں واپس کی جائیں جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے اسپیکر کو ایک اور خط میں جانبداری پر کئی سوالات اٹھائے ہیں جس میں انہوںنے کہاکہ اسپیکر قدوس بزنجو اسمبلی اجلاسوںمیں اپوزیشن کو زیادہ وقت دیتے ہیں جبکہ حکومتی ارکان کو ان کے مقابلے میں بہت کم وقت ملتا ہے اس حوالے سے حکومتی ارکان کے کئی تحفظات ہیں۔
ادھر اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجونے الزام عائد کیا ہے کہ وزیراعلیٰ جام کمال کھل کر ان کے خلاف آگئے ہیں جو مستقبل میں ان کے حق میں بہتر نہیںہوگا؟ ان کے اس روئیے سے کئی ناراض حکومتی ارکان بھی نالاں ہیں۔
ان سیاسی مبصرین کے مطابق اس تمام صورتحال میں تحریک انصاف کا کردار انتہائی اہم ہوگا تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ تحریک انصاف کی قیادت وزیراعلیٰ جام کمال کے حوالے سے کیا فیصلہ کرتی ہے ۔ جس کو قائل کرنے کے لئے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند نے اسلام آباد میں کئی دنوں سے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ انہیں اپنے اس مقصد میں کامیابی ملتی ہے یا نہیں عید الفطر کے بعد صورتحال واضح ہو جائے گی ۔ اور دوسری طرف حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی گروپ کے اندر جو بے چینی کی صورتحال ہے اس پر وزیراعلیٰ جام کمال اپنے سیاسی تدبرسے کس طرح قابو پاتے ہیںآنے والے دن اس حوالے سے انتہائی اہم ہونگے؟