Imran Khan ko wazir e azam house se...
Posted By: Abid on 01-11-2019 | 09:17:51Category: Political Videos, Newsاگر عمران خان کو وزیر اعظم ہاؤس سے گھسیٹ کر نکالے گے۔۔۔ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو مستعفی ہونے کے لیے 3 دن کی مہلت دے دی
اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ 3 کی مہلت ہے حکومت کے پاس اگر استعفیٰ نہ دیا تو آگے کے فیصلے کریں گے، قوم کے، سیاسی جماعتوں کے امن کا احترام کیا جائے، مزید صبر و تحمل کا مظاہرہ نہیں کریں گے، ساری سیاسی
جماعتیں سن رہی ہیں، ہم جن کو سنانا چاہتے ہیں وہ بھی سن لیں کہ عوام اب کیا چاہتی ہے، تین دن کی بات اس لیے کی کیونکہ رسول ﷺ نے بھی تین دن غار میں پناہ لی تھی اور اسکا تعلق سنت سے ہے۔تفصیلات کے مطابق آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو خوش آمدید کہتا ہوں، یہ ایک قوم اتھاد ہے، ہمارے مطالبے کو کسی جماعت یا تنظیم کا مطالابہ نہیں بلکہ قوم کا مطالبہ سمجھا جائے، آج اس اجتماع میں یہ فیصلہ کر رہے ہیں کہ اس ملک میں انصاف پر مبنی حکومت چاہتے ہیں، ربیع الاول کا مہینہ ہے، رحمت کا مہینہ ہے جسکی نسبت رسولﷺ سے ہے، اس بنیاد پر اس مہینے کا احترام سے دیکھا جاتا ہے، اس اجتماع پر اللہ کی رحمت برس رہی ہے، ناموس رسالت کی توہین کرنے والے اور عقیدہ ختم نبوت کی توہین کرنے والے آض حکومت کر رہے ہیں، ختم نبوت کا دفاع کر رہے ہیں، ہم سب لوگوں کا مطالبہ ایک ہی ہے 25 جولائی کو ہونے والے فراد الیکشن کے نتائج کو تسلیم نہین کرتے ، نہ ہی اس نتائج پر بننے والی حکومت کو تسلیم کرتے ہیں، ایک ہی فیصلہ ہے کہ حکومت کو جانا ہے، اایک سال کی مہلت دے چکے ہیں مزید اس حکومت کو مہلت نہیں دینا چاہتے، قوم آزادی چاہتی ہے، موجودہ حکومت نے ملکی معیشت تباہ کر دی، جس ریاست کی معیشت بیٹھ جائے وہ ریاست اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتی ، اگر سویت یونین ا اپنا وجود
برقرا نہیں رکھ سکا تو پاکستان ان نااہلوں کی وجہ سے اپنا وجود برقرا نہیں رکھ پائے گا، انہوں نے کشمیر کو بیچ دیا ہے، ہمیں کہا گیا کہ آزادی مارچ نہ کریں سرحدوں پر کشیدگی ہے، ہم نے جوابًا کہا کہ کشمیر کے بارڈر پر بہت تناؤ ہے لیک کرتا پور کوریڈور کھولنے کے لیے کوئی کشیدگی نہیں؟ آج کشمیریوں کو تنہا چھوڑ دیا گیا، موجودہ پاکستانی حکمرانوں نے کشمیریوں کو مودی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے، آج یہ اجتماع یہ اعلان کرتا ہے پاکستانی عوام کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے اور کشمیری عوام خود کو تنہاء محسوس نہیں کریں گے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے ملکی معیشت تباہ ہے، مہنگائی نے غریب کا جینا محال کر دیا ہے، غریب مائیں اپنے روزگار کے لییے بچوں کو بیچ رہی ہیں، نوجوان خودکشیاں کر رہے ہیں، رکشے والے رکشوں کو آگ لگا رہے ، عام آدمی آج جس قرب میں مبتلا ہے، کیا ہم قوم کو ان نااہل حکمرانوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں؟ اس حکومت کو کسانوں مزدوروں بیروزگاروں اور نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ نہیں کھیلنے دیں سکتے، 50 لاکھ گھر بنانے کی بجائے یہ کئی گھر گرا کر لوگوں کے بے گھر کر چکے ہیں، نوجوانوں کو ایک کروڑ نوکریوں کا جھانسہ دے گیا ، 20 سے 25 لاکھ نوجوان بیروزگار ہوگیا ہے، باہر سے صرف 2 لوگ ہی آءے ہیں ایک اسٹیٹ بینک کا گورنر ، دوسرا چیئرمین آیف بی آئی، وہ بھی آئی ایم ایف نے بھیجے ہیں، ہم پاکستان کی غلام معیشت کو تسلیم نہیں کرتے، قائدِ اعظم نے بھی کہا تھا کہ ہم مغربی معیشت نہیں چاہتے، ہم قرآن و سنت کے مطابق معیشت چاہیئے، آج قائدِ اعظم کی روح ان سے پوچھ رہی ہے میرے ملک کی آزاد معیشت کہاں ہے؟ قائد اعظم نے اس وقت کہا تھا کہ یہودیوں کی بستیاں غلط ہیں، ہم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ نیا پاکستان کس کا پاکستان ہے؟ کیوں پاکستان کے تصورات کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی؟ نئے پاکستان کی بنیاد کن باتوں پر رکھی گئی ہے، آج کا اجتماع یہ اعلان کر رہا ہے کہ کوئی مائی کا لال پاکستان کی سر زمین پر ناموس رسالت کو نہیں چھیڑ سکتا،کہتے ہیں کہ یہ لوگ مذہیبی کارڈ استعمال کر رہے ہیں، میں آئین کی بات کر رہا ہوں تم لوگ کون ہوتے ہیں ہمیں روکنے والے، مغرب کو خوش کر کے وظیفہ خوری کے لیے پاکستان کی سالمیت داؤ پر لگانے والے، اسلام ہے تو پاکستان ہے پاکستان ہے تو اسلام ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ