Modi Bharat Ko Le Doobe 16 Dino Mein
Posted By: JoJo on 23-08-2019 | 18:59:34Category: Political Videos, Newsمودی بھارت کو لے ڈوبے ۔۔۔ 16 دنوں میں بھارتی معیشت کہاں سے کہاں پہنچ گئی؟ جانیے
نئی دہلی (ویب ڈیسک ) پاکستان کو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں، مودی نے خود ہی بھارت کی معیشت تباہ کردی، لاکھوں لوگ بے روزگار ہوگئے، مہنگائی میں بے حد اضافہ، ٹیکسوں کی وصولی میں ریکارڈ کمی اور جی ڈی پی گروتھ میں بھی کمی، آئی ایم ایف اور دیگر عالمی
اداروں نےبھارتی معیشت کی تباہی پر خصوصی رپورٹ جاری کر دی۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کی رپورٹ میں فراہم تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نےبھارت کی معیشت کی سست روی کو خطرناک قرار دیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے۔کئی عالمی ادارے بھارت کی معیشت کی تباہی کا عندیہ دے رہے ہیں، خود بھارتی حکومت کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق اس سال یکم اپریل سے 15 اگست تک کے درمیان براہ راست ٹیکس ریونیو میں زبردست کمی دیکھنے میں آئی۔یہ شرح کم ہو کر 4.7 فیصد ہو گئی حالانکہ اس سال کی دوسری سہ ماہی میں یہ شرح 9.6 فیصد تھی اور مطلوبہ شرح تو 17.3 فیصد ہے۔ منصوبہ بندی کے حکومتی ادارے کے نائب سربراہ راجیو کمار نے بھی اقتصادی سست روی پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ملک کی اقتصادی صورت حال غیر معمولی طور پر تشویش ناک ہے۔ گزشتہ 70 برسوں میں ملکی مالیاتی شعبے کی ایسی حالت کبھی نہیں رہی۔ پرائیویٹ سیکٹر میں اس وقت کوئی کسی پر اعتماد نہیں کر رہا اور نہ ہی کوئی قرضے دینے کو تیار ہے۔ بھارت کے مرکزی مالیاتی ادارے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے بھی ملکی معیشت میں سست روی کو انتہائی حد تک باعث تشویش قرار دیا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ میرا ماننا ہے کہ معیشت میں بھارت کے مرکزی مالیاتی ادارے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے بھی ملکی معیشت میں سست روی کو انتہائی حد تک باعث تشویش قرار دیا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ میرا ماننا ہے کہ معیشت میں
سست روی یقینی طور پر بہت ہی تشویش ناک ہے۔ آپ ہر طرف دیکھ سکتے ہیں کہ کمپنیاں فکر مند ہیں۔ برآمداتکے محاذ پر بھی اس وقت بھارت کی صورت حال اچھی نہیں ہے۔ کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری کی ایک رپورٹ کے مطابق اپریل سے جون 2018 کے درمیانی عرصے میں بھارت نے 1064 ملین امریکی ڈالر کہ مصنوعات برآمد کی تھیں۔لیکن اس سال کے اسی عرصے میں ملکی برآمدات کی مالیت بہت زیادہ کمی کے بعد 695 ملین ڈالر رہ گئی تھی۔ گویا برآمدات میں 35 فیصد کی کمی ہوئی۔بھارت میں اس وقت ٹیکسٹائل انڈسٹری کی حالت بھی نہایت خراب ہے۔ اس شعبے سے براہ راست یا بالواسطہ طور پر دس کروڑ افراد کا روزگار جڑا ہوا ہے۔ لیکن ملک بھر میں ایک تہائی اسپننگ ملیں بند ہو چکی ہیں اور جو چل رہی ہیں، وہ بھی خسارے میں ہیں۔معیشت میں سست روی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید پر بھی کافی اثر پڑا ہے۔ دیہی علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ بسکٹ تیار کرنے والی ایک 90سال پرانی اور سب سے بڑی کمپنی پارلے اپنے بسکٹوں کا ایک پیکٹ صرف پانچ روپے میں فروخت کرتی ہے، جو کہ دیہی علاقوں میں بہت مقبول ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے بسکٹوں کی فروخت میں سات سے آٹھ فیصد تک کی کمی ہو چکی ہے۔ بھارت ہی میں بسکٹ تیار کرنے والی ایک اور بہت بڑی کمپنی برٹانیہ کا کہنا ہے کہ لوگ اب پانچ روپے کا بسکٹ کا پیکٹ خریدنے سے پہلے بھی دو مرتبہ سوچتے ہیں۔