Top Rated Posts ....
Search

The League is going out of the hands of Maryam Nawaz

Posted By: Akram on 22-06-2019 | 19:13:37Category: Political Videos, News


’’(ن) لیگ مریم نواز کے ہاتھوں سے نکلتی جا رہی ہے۔۔۔ ‘‘ آج کی پریس کانفرنس کے کیا مقاصد تھے؟ بالاخر اصل کہانی منظر عام پر آگئی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) سینئر صحافی اور معروف اینکر پرسن صابر شاکر نے پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی پریس کانفرنس کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مریم بی بی کی پریس کانفرنس کے کئی مقاصد تھے ،میاں نواز شریف کی بیماری کے حوالے جو کاغذات

مریم نواز نے میڈیا کے سامنے پیش کئے اور رپورٹس پڑھ کر سنائیں ان میں سے ایک کاغذ بھی سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ میں وکیل کی طرف سے پیش نہیں کیا گیا ،مسلم لیگ ن کو اپنے ہاتھ سے نکلتے اور شہباز شریف کا راستہ روکنے کے لئے مریم نواز نے پریس کانفرنس کی ۔نجی ٹی وی چینل ’’اے آر وائے نیوز ‘‘ پر مریم نواز کی پریس کانفرنس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے صابر شاکر کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کی بیماری کے حوالے سے رپورٹس اور کاغذات میڈیا میں پیش کرنے کی بجائے یہ سب کچھ تو ان کو سپریم کورٹ میں موقع ملا تھا وہاں یہ سب کچھ ان کو پیش کرنا چاہئے تھا لیکن سپریم کورٹ میں ان کے وکیل یا اِنہوں نے کوئی چیز پیش نہیں کی ،پھر اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی ان کو موقع ملا، وہاں سے ان کی ضمانت خارج ہوئی لیکن اِنہوں نے وہاں بھی کچھ پیش نہیں کیا ،اس پریس کانفرنس کے ملٹی پل مقاصد تھے ،ایک طرف تو وہ لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنا چاہ رہی تھیں، دوسری طرف مسلم لیگ ن ان کے ہاتھ سے نکلتی جا رہی ہے اور شہباز شریف کی طرف پارٹی جا رہی تھی جسے ان کو روکنا تھا ،تیسرا اُنہوں نے میثاق معیشت کو ’’مذاق معیشت ‘‘ کہا ،میثاق معیشت کی تجویز ان کے چچا شہباز شریف نے دی تھی جس پر اب کمیٹی بننے جا رہی ہے ۔صابر شاکر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پہلے بھی جب ان کو چھے ہفتے کا ریلیف دیا اس وقت بھی یہ عدالت کو مطمئن نہیں کر پائے ،اس سے پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کو ہر طرح کی

آفر کی ،وہاں سے اِن کی ضمانت خارج ہوئی وہاں پر بھی یہ اپنے آپ کو ثابت نہیں کر پائے کہ نواز شریف کی بیماری سنجیدہ نوعیت کی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں صابر شاکر کا کہنا تھا کہ معذرت کے ساتھ مریم نواز جھوٹ بول رہی ہیں،اس وقت کورٹ رپورٹر موجود تھے ،عدالت میں جو کچھ جمع کرایا جاتا ہے،وہ دوسرے وکیل اور میڈیا کو بھی اس کی کاپی پیش کی جاتی ہے ،اگر یہ غلط بیانی سے کام نہیں لے رہیں تو یہ ساری چیزیں تو اس وقت میڈیا کے پاس موجود ہونی چاہئے تھی ،اس وقت اُنہوں نے ثبوت کے طور پر صرف دو چیزیں عدالت میں پیش کیں،اِنہوں نے ڈاکٹر لارنس اور ڈاکٹر عدنان کےدرمیان ذاتی سطح پر ایک دوسرے کو لکھے گئے خطوط عدالت میں پیش کئے ،جب ضمانت میں توسیع کے لئے یہ عدالت میں گئے کہ نواز شریف کی ضمانت کنفرم کی جائے تو جسٹس آصف سعید کھوسہ صاحب اور دیگر معزز جج صاحبان نے پوچھا کہ یہ تو دو پرائیویٹ اشخاص کے درمیان آپس میں خط و کتابت ہے ،یہ کوئی قانونی دستاویزات نہیں ہیں ،کیا وہاں سے کوئی رپورٹس بھیجی گئی ہیں؟کیا ڈاکٹر لارنس کو اِنہوں نے یہاں بلایا ؟ان میں سے کچھ بھی نہیں کیا گیا ۔صابر شاکر کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف نے علاج کے لئے ان چھے ہفتوں میں تو انہوں نے مولانا فضل الرحمن سے ملاقاتیں کیں ،سیاسی بٹھیکیں ہوئیں لیکن ہسپتال میں تو ان کے چند لمحات گذرے اور وہ بھی صرف بلڈ ٹیسٹ تک محدود رہے ،اُس وقت بھی ڈاکٹرز ان کو آفرز کرتے رہے لیکن ان چھے ہفتوں میں انہوں نے کسی قسم کا کوئی علاج نہیں کرایا ،پھر جب یہ عدالت میں ایکسٹنشن کے لئے گئے تو ان دو خطوط کے علاوہ کوئی رپورٹ پیش نہیں کی جس سے بیماری کی نوعیت ثابت ہو ۔انہوں نے کہا کہ ان کا بار بار یہی اصرار تھا کہ میاں نواز شریف کی بیماری کا علاج پاکستان میں ممکن ہی نہیں ہے حالانکہ یہ تمام علاج پاکستان میں موجود ہے ۔

Comments...
Advertisement


Follow on Twitter

Popular Posts
Your feedback is important for us, contact us for any queries.