Ladki (Girl) Ko Taleem Yaafta Banaao...Magar
Posted By: Ahmed on 21-06-2019 | 19:14:03Category: Political Videos, Newsآجکل لوگ اپنی بیٹیوں کو بڑی تعلیم یافتہ بنارہے ہیں۔ بڑی اعلیٰ تعلیم اور بڑی بڑی ڈگریاں تو دلاتے ہیں مگر گھر کے کام کاج نہیں سکھاتے ، جو کہ بعد میں دکھ کا باعث بنتے ہیں۔ دکھ کا باعث کیسے بنتے ہیں بتاتا ہوں۔ لڑکی جب پڑھ لکھ جاتی ہے ،تو شادی کی عمر ہوجاتی ہے، شادی کرکے سسرال چلی جاتی ہے۔اب سسرال والوں کو اس کی تعلیم سے کیا لینا دینا سسرال میں تو اس کو گھر کے کام کرنے ہوتے ہیں، مگر وہ تو پڑھ لکھ کر بڑی تعلیم یافتہ بہو بن کر آئی ہے نہ کہ کام کرنے۔ جب گھر کا کوئی کام نہیں کرپاتی تو سسرال میں ذلت اٹھانی پڑتی ہے۔ اسی لئے جب اپنی بیٹی کو تعلیم دلاﺅ تو گھر کے کام کاج بھی سکھاﺅ تاکہ سسرال میں اس کو ذلت کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ سسرال میں بھی عزت پائے جیسے گھر میں اس کی عزت ہوتی تھی ،سسرال میں بھی عزت سے جیئے۔میری بات پر کسی کو یقین نہیں ہوگا، اسی لئے پڑھنے والوں کی یقین دہانی کیلئے ایک پڑھی لکھی بہو کا واقعہ لکھ رہا ہوں کہ اس کے ساتھ اس کے سسرال والوں نے کیا سلوک کیا۔
کچھ عرصہ پہلے فرہاد نامی شخص نے اپنی بیٹی کو خوب پڑھایا لکھایا ، تعلیم یافتہ بنایا۔ اس کی بیٹی پڑھ لکھ تو گئی مگر گھر کا کوئی کام نہیں کرسکتی تھی۔خیر، فرہاد نے اپنی بیٹی کا رشتہ طے کردیا۔شادی ہوگئی ،اس کی بیٹی رخصت ہوگئی۔ بڑی بڑی ڈگریاں لے کر وہ سسرال تو چلی گئی ، مگر جب وہاں کام کرنا پڑا تو وہ کھانا وغیرہ تو کیا ،کوئی کام کرنا نہیں جانتی تھی، اس کاخاوند چند دن تو برداشت کرتا رہا،اور اس کو سمجھاتا رہا کہ میں تمہیں اپنے ماں باپ کی خدمت کیلئے لایا ہوں، مگر تمہیں تو کوئی کام آتا نہیں۔جب بھی اس کا خاوند اس کو کوئی کام کرنے کو کہتا تووہ کام نہیں کرپاتی۔ایک دن اس کے خاوند کو غصہ آیا،اس نے اپنی بیوی کی چوٹی سے پکڑا ،اور گھسیٹتے ہوئے اس کے مائکے لے گیا۔ گھر پہنچتے ہی اس نے ،اپنی بیوی کو اس کے باپ کے سامنے دھکا دے کر اس کو زمین پر پٹخ دیا،اور چلّاتے ہوئے اس کے باپ سے کہنے لگا”اس کی پڑھائی کو میں چاٹوں کیا،کوئی کام نہیں کرسکتی۔ کسی کام کی نہیں،سنبھالو اپنی بیٹی کو“۔لڑکی کا باپ کچھ نہ بول سکا،اور اس کا داماد واپس چلا گیا، لیکن چند دن بعد طلاق کے کاغذ ضرور پہنچ گئے، لڑکی کے گھر۔
یہ نتیجہ ہوتا ہے لڑکی کو گھر کے کام کاج نہ سکھانے کا۔پڑھنے والے اس کو دلچسپ کہانی نہ سمجھیں بلکہ سبق حاصل کریں۔