Top Rated Posts ....
Search

For the sake of the children, the peoples and the peoples slapped

Posted By: Joshi on 17-06-2019 | 12:40:25Category: Political Videos, News


مکافات عمل : جس اولاد کے لیے شریفوں اور زر والوں نے لوٹ مار مچائی وہ اولاد انہیں جلد کیا سرپرائز دینے والی ہے ۔۔۔ سابق (ن) لیگی سیاستدان کی ایک سبق آموز تحریر
لاہور (ویب ڈیسک) میں بہت سے حکمرانوں کے بارے کہہ سکتا ہوں کہ وہ اپنے خواہشات کی تکمیل کیلئے تذلیل کروا بیٹھے ہیں۔ یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ اس قوم پر ہمارے بعد صرف اور صرف ہماری اولاد کا ہی حق ہے اور یہ پاکستان بنا ہی ہمارے لیے تھا۔ اور جس اولاد کیلئے

نامور سیاستدان اور سابق (ن) لیگی رہنما چوہدری عبدالغفور خان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ انہوں نے کرپشن کی انہیں شاید اِن کی عزت کا احساس ہی نہیں ہے اگر احساس ہوتا تو کبھی اداروں اور اپنے محسنوں کے مدّ مقابل نہ آتے اور ایک لمحہ ضائع کیے بغیر ملک کی لوٹی ہوئی دولت اپنے والد کو جیل جانے سے پہلے اُن پر نچھاور کر دیتے اور اداروں کی توہین و تذلیل کرنے اور کروانے کی جرأت نہ کرتے۔ بلا شک و شبہ میں مانتا ہوں کہ بحیثیت انسان ہم غلطی کے پُتلے ہیں۔ حضرت آدمؑ سے لے کر آج تک بنی آدم غلطی کر ہی بیٹھتا ہے۔ مگر قومیں کبھی غلطیاں کرنے سے نہیں اُن پر ڈٹ جانے سے بربادی تک جاتی ہیں۔ مجھے انتہائی افسوس ہے کہ جیسے ایک سازش کے تحت اداروں کو کمزور اور discredit کرنے کی عالمی سازش کا ہمارے سابقہ حکمران بڑی دیدہ دلیری کے ساتھ حصہ بنتے نظر آتے ہیں۔ پاکستان میں آج احتساب ضروری ہے تاکہ ہم دنیا کی صفِ اول کی قوموں میں شامل ہو سکیں اور ملک کی لوٹی ہوئی دولت چند خاندانوں سے واپس لیکر قائد اور اقبال کے پاکستان کو اُس کی منزل جو کہ بہت قریب ہے پر لے جا کر ایک غریب کو بھی جینے کا حق دے سکیں۔ جہاں کوئی ظالم اپنی طاقت کے نشے میں کسی پر ظلم نہ کرے ۔ قانون سب کیلئے برابر ہو مگر ملک کو لوٹنے والے آج پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ اور اس کیلئے کسی حد تک جانے کیلئے تیار ہیں۔

معذرت کے ساتھ جب لیڈران کرام بے عزتی کو عزت تصور کرنے لگیں اور چند وظیفہ خوار اُن پر سڑکوں پر نعرے لگاتے نہ تھکیں تو اُن کی عقل پر ماتم ہی کیا جاسکتا ہے۔ کچھ جیل میں ہیں کچھ بھاگے ہوئے ہیں کچھ پکڑے جا رہے ہیںمگر اب انتہا ہو چکی ہے۔ آج پاکستان کے دشمنوں کے ایجنڈے کی تکمیل کیلئے اداروں کو گالی دی جا رہی ہے اور بڑی دیدہ دلیری کے ساتھ بجائے لوٹ مار کی دولت واپس دینے کے حکومت کو دھمکیاں لگا رہے ہیں۔ او بھائی صاحب! نوشتہ دیوار دیکھو انشاء اللہ پاکستان قائم رہنے کیلئے بنا ہے۔ اب پاکستان کو لوٹنے والے نہیں بچ پائیں گے اور صاحب اختیار یاد رکھیں کہ پاکستان کو ترقی کے راستے پر لے جانے کا یہ آخری موقع ہے ’’اب نہیں تو کبھی نہیں‘‘۔ ان لٹیروں سے کوئی پوچھنا والا ہے کہ دنیا کے اندر دبئی ٹاورز سے لے کر لندن تک یہ جائیدادیں کیسے بنی ہیں۔ لوگ بھوک سے خودکشیاں کر لیں لوگ اپنے گردے اور بچے بیچنے کیلئے اسمبلی کے سامنے ’’برائے فروخت‘‘ کا بورڈ لگا کر بیٹھے رہے ہیں اور تم ۔۔۔۔۔ اب وہ آہنی ہاتھ جو تم سے ملک کی لوٹی ہوئی دولت لے گا تمہارے گریبانوں تک پہنچ چکا ہے ڈرو اِس وقت سے جب تمہاری سب بیساکھیاں توڑ کر آئین اور قانون کے مطابق سعودی شہزادوں کی طرح تمہارا احتساب کیا جائیگا۔ تم شاید لوٹی ہوئی دولت واپس اِس لیے نہیں دیتے کہ ہم پاکستان کے لٹیرے establish ہو جائینگے اور دوبارہ اِس ملک پر لوٹ مار کا موقع نہیں مِل سکے گا۔

یاد رکھو مجھے لگتا ہے پاکستان کے اندر تمہارا رول ختم ہو گیا ہے۔ آج پاکستان میں طرح طرح نعرے سننے کو مل رہے ہیں کچھ وہ لوگ ہیں جوباقاعدہ طور پر ملک کے دشمن کے طور پر اپنی شناخت کروا چکے ہیں اور کچھ کروانے کیلئے بھرپور کوشش میں ہیں۔ ابھی تک جتنے پی ٹی آئی کے لوگ پکڑے گئے ہیں اُنکی قیادت کی طرف سے کوئی مذمتی بیان نہیں آیا بلکہ اداروں کے حق میں بیان آیا ہے کہ احتساب سب کیلئے ہے۔ کسی مذہبی جماعت کے لیڈر کو پوچھا جاتا ہے تو وہ کہتا ہے کون ہے مجھے پوچھنے والا کس کی جرأت ہے جو مجھے بلائے اور اداروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ آج کی وکلاء کی ہڑتال تاکام ہوئی ہے جس کی مجھے بحیثیت پاکستانی انتہائی خوشی ہے یہ ہڑتال دراصل ملک کے اداروں اور خاص طور پر پاکستان کے مایہ ناز وزیراعظم عمران خان صاحب کے خلاف تھی۔ مگر چند وکلاء لاہور میں جو نعرے لگاتے نظر آئے اُس سے میں بحیثیت پاکستانی میری روح زخمی ہے۔ مجھے اپنے معاشرے کے اِن لوگوں سے ایسی توقع نہیں تھی اور نہ ہو سکتی ہے کہ یہ پاکستان بنانے والے لوگ ہیں۔ وہ مہربانی کریں انہیں پاکستان کی قسم کسی کا آلہء کار نہ بنیں۔ آپ نے تو ہمیں انصاف لے کر دینا ہے۔بہت سے لوگ جن پر کرپشن کے الزامات ہیں انہیں اپنے آپ کو آئین اور قانون کا احترام کرتے ہوئے قانون کے سامنے پیش ہو کر کلیئر کرنا چاہیے۔ یہ پاکستان کے ادارے ہیں

جو آپ کے دشمن نہیں دوست ہیں۔ آپ نے کیسے سمجھ لیا کہ آپکے ساتھ انصاف نہیں کرینگے۔ پاکستان کے اندر طرح طرح نعرے لگانے والوں کو سوچنا چاہے کہ تم جس ادارے کیخلاف نعرے لگا رہے ہو اللہ کے بعد وہی پاکستان کی بقاء کی ضمانت ہیں۔ وہی پاکستان کیلئے مسلسل شہادتیں دے رہے ہیں۔ آپ دیکھتے نہیں کہ پاکستان کے پرچم میں لپٹا ہوا سپاہی جب منوں مٹی میں جاتا ہے تو اُسکے چھوٹے چھوٹے بچوں کے آنسو کیا سوال کرتے ہیں؟ اُنکی جواں سال بیوی اور بوڑھے والدین کی آنکھوں اور دل کے اندر جھانک کر دیکھا ہے کہ اُنکی پوری کائنات پاکستان کی بقاء کے لیے قربان ہو گئی اور اِسکے باوجود اُنکے بزرگ والدین کہہ رہے ہوتے ہیں کہ ہمارا جو کچھ بچا ہے وہ بھی پاکستان پر قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔ یاد رکھو! پاکستان کی بقاء کے ضامن یہی وردی اور بغیر وردی والے لوگ ہیں جن کے بارے میں تم یہ گھٹیا نعرے لگاتے ہو۔ پتہ ہے پاکستان کا سینہ چھلنی ہو جاتا ہے جب تمہارے یہ نعرے سنائی دیتے ہیں۔ تمہیں پتہ نہیں ہے جن فضائوں میں آزادی سے سانس لے کر باوقار زندگی گزار رہے ہو یہ کن قربانیوں کی وجہ سے ہے۔ تمہیں معلوم ہے تمہاری ماں، بہن، بیوی، بیٹی سب کے سروں پر دوپٹے پاکستان کی وجہ سے محفوظ ہیں۔ اسمبلی میںان دنوں میں ایک نئی چیز دیکھی ہے پنجاب کا سابق وزیرِ اعلیٰ بحیثیت لیڈر آف دی اپوزیشن بڑے تابعدار بچوں کی طرح سپیکر قومی اسمبلی سے آصف علی زرداری کیلئے اسمبلی

میں لانے کیلئے احکامات مانگتا ہے جو کبھی اِسی زرداری کو پاکستان کی سڑکوں پر گھسیٹنے کا کہتا رہا اور یہ سب مقدمات انہیں کے دور کے بنے ہوئے ہیں۔ بہرحال انہوں نے وہی بات کرنی ہے جو انکے اپنے مفاد میں ہے اگر یہ پاکستان کے مفادات کو مدِنظر رکھتے تو شاید انہیں یہ دن دیکھنا نہ پڑتے۔ حکومت کی بھی بہت سی ذمہ داریاں ہیں اب احساسِ ذمہ داری لازم ہے۔ جناب علیؓ فرماتے ہیں بد زبانی کام کو ایسے خراب کرتی ہے جیسے سرکہ شہد کو۔ حسن اخلاق کا حکم اللہ کے حبیبﷺ نے بار بار دیا ہے بلکہ کہا گیا کوئی انسان اُس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک اُس کے اندر حُسنِ اخلاق نہ آئے۔ یاد رکھیں ایک سکالر نے کہا: “Relationship is a book and mistake is a page. Don’t destroy the book just for a page” بحیثیت انسان کو غلطیوں کی معافی مانگنی چاہیے ضرورت کو چھوڑ کر خواہشات کے پیچھے بھاگنا چھوڑیں enough is enough اب چیز کو ایسے دیکھیں جیسے وہ ہے ایسے مت دیکھیں جیسے آپ دیکھنا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں توڑ کی نہیں جوڑ کی بات کریں اتنے فاصلے نہ بڑھائیں کہ دوبارہ مل ہی نہ سکیں۔ نفرت کا بیج نہ بوئیں بلکہ پھولوں کی فصل لگائیں۔ جناب وزیراعظم آپکی OIC کی تقریر اور حالیہ دورہ کرغیزستان کے کامیاب ترین اور باوقار دورے کی جس میںآپ نے غیرت ایمانی کا ثبوت دیتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم کے آنے پر اُس کا استقبال نہ کر کے عالمِ اسلام کے سر فخر سے بلند کیے کہ وہ ہمارے فلسطینی بچوں، بہنوں اور بیٹیوں کا قاتل ہے۔(ش س م)

Comments...
Advertisement


Follow on Twitter

Popular Posts
Your feedback is important for us, contact us for any queries.