A magician in India, to showcase his magic story
Posted By: Akram on 17-06-2019 | 12:25:28Category: Political Videos, Newsجادو دھرے کا دھرا رہ گیا : بھارت میں ایک جادوگر نے اپنا جادوئی کرتب دکھانے کے لیے اپنے ہاتھ پاؤں بندھوا کر دریا میں ڈبکی لگائی تو کیا حالات پیش آئے ؟ جانیے
نئی دہلی (ویب ڈیسک) امریکی جادوگر ہیری ہوڈینی اس لیے مشہور تھے کہ وہ دریا میں پیر اور ہاتھ باندھ کر غوطہ لگاتے تھے اور پھر بھی زندہ نکلنے میں کامیاب ہو جاتے تھے لیکن انڈیا کے ایک جادوگر کو ہوڈینی کا یہ مشہور کرتب دہرانا مہنگا پڑ گیا۔جادوگر چنچل لہری کو انڈیا کی
ریاست مغربی بنگال کے دریائے ہوغلی میں ہاتھ پیر باندھ کر جادوئی کرتب کھاتے ہوئے بحفاظت تیر کر کنارے تک پہنچنا تھا لیکن اس کرتب میں ممکنہ ناکامی کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں۔پولیس کے مطابق لہری کی تلاش ابھی جاری ہے اور ان کو اس واقعے کی اطلاع ان تماشائیوں نے دی جنھوں نے انھیں دریا میں ڈبکی لگاتے دیکھا تھا۔مندریک کے نام سے بھی جانے جانے والے لہری کو دریا میں ایک کشتی کے ذریعے اتارا گیا تھا۔انھیں دو کشتیوں میں بیٹھے تماشیوں کی موجودگی میں چھ تالوں اور ایک زنجیر کی مدد سے باندھا گیا تھا۔ ان کے اس کرتب کو دیکھنے بہت سارے لوگ دریا کے کنارے بھی جمع تھے اور کچھ کولکتہ کے ایک یادگار پل ہاوڑہ پر کھڑے تھے۔پولیس اور غوطہ خوروں کی ایک ٹیم نے اس جگہ پر انھیں ڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن اتوار کی شام تک وہ بازی گر لہری کو ڈھونڈنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ایک افسر نے مقامی اخبار ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ لہری کی موت کی تصدیق اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک ان کی لاش نہ مل جائے۔ایک مقامی اخبار کے فوٹوگرافر جےیانت شا کا کہنا تھا کہ وہ اس جگہ موجود تھے جہاں لہری یہ کرتب کر رہے تھے۔ انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کرتب سے پہلے انھیں لہری سے بات کرنے کا موقع ملا۔جے یانت کا کہنا تھا کہ ’جب میں نے ان سے پوچھا کہ وہ جادو کے لیے اپنی زندگی داؤ پر کیوں لگا رہے ہیں تو وہ مسکرائے اور کہنے لگے کہ اگر میں نے کوئی غلطی نہ کی تو یہ جادو ہے،ورنہ ایک سانحہ بن جائے گا۔‘لہری نے انھیں بتایا کہ وہ یہ کرتب اس لیے کرنا چاہتے ہیں تاکہ ’لوگوں کی جادو میں دلچسپی بڑھائی جا سکے۔‘یہ پہلی مرتبہ نہیں تھا کہ لہری نے زیر آب یہ پرخطر کرتب کیا ہو، وہ پہلے بھی ایسا کر چکے ہیں۔20 سال قبل انھیں ایک شیشے کے ڈبے میں بند کر کہ اسی دریا میں اتارا گیا تھا لیکن تب وہ بحفاظت باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔جے یانت نے اس وقت بھی ان کا کرتب دیکھا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ’میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ وہ اس بار پانی سے باہر نہیں آئیں گے۔‘(ش س م)