Before July, the big window will be more than 100 arrests
Posted By: Abid on 17-06-2019 | 12:24:13Category: Political Videos, Newsجولائی سے پہلے پہلے بڑا کھڑاک ، 100 سے زیادہ گرفتاریاں ہونگی ، کون کون گرفت میں آنے والا ہے ؟ نامور صحافی نے بریکنگ نیوز دے دی
لاہور (ویب ڈیسک) جون کا جنون ختم نہیں ہو گا۔یہ مہینہ بجٹ کے حوالے سے عوام پر اتنا سخت نہیں جتنا گرفتاریوں کے حوالے سے سیاستدانوں پر ہے۔جولائی سے پہلے پہلے گرفتاریوں کی تعداد سو سے اوپر جانے کا امکان ہے۔اس با ر پی ٹی آئی سے بھی گرفتاریاں ہوں گی ایک دو وفاقی وزراء کی
نامور کالم نگار ایثار رانا اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گرفتاریاں بھی متوقع ہیں بس سمجھ لیں کہ ایک دو اہم وزارتوں کے اوپر بیٹھے وزراء جو کافی عرصہ سے کوئی بیان دے رہے ہیں نہ انکی ایکٹیویٹی نظر آرہی ہے وہ دراصل اپنی گرفتاری کے خوف کیوجہ سے بلوں میں چھپ کر بیٹھے ہیں۔سندھ سے بھی نامی گرامی جیالے رہنماء گرفتار ہوں گے یہ مہینہ سندھ کے ”شاہوں“پر بھی بھاری ہے۔آج بینظیر بھٹو کے صاحبزادے بلاول زرداری اور نواز شریف کی صاحبزادی مریم صفدر کی ملاقات ہے۔اس ملاقات کو اگر ”ابو بچاؤ“مہم قرار دیا جائے تو غلط ہے کیونکہ یہ مہم دراصل دونوں جماعتوں کی سروائیول کا مسئلہ ہے۔پیپلز پارٹی سندھ تک محدود ہو چکی جبکہ مسلم لیگ (ن) کو سمجھ نہیں آرہی کہ اس کے قائد نواز شریف ہیں یا شہباز شریف؟مسلم لیگ (ن) دو متضاد بیانیوں کے ساتھ مارکیٹ میں موجود ہے اور ورکر نما گاہکوں کو سمجھ نہیں آرہا کہ کس کے بیانیہ کو درست قرار دیں اور کس کے پیچھے چلیں۔میرا تجزیہ ہے کہ پاکستان کا سیاسی نظام ایک فیصلہ کن موڑ کی جانب بڑھ رہا ہے اور اب بات گرفتاریوں تک محدود نہیں رہے گی اور نہ ہی عوام اب صرف طعنوں،الزامات،پکڑ دھکڑ سے مطمئن ہو نگے۔نیب کا اصل امتحان اب شروع ہو گا اسے اپنے الزامات عدالت میں ثابت کرنا ہوں گے۔ماضی میں زرداری عدالتوں کو دس سال فیس کر کے اپنی بیگناہی ثابت کر چکے اس بار ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ماضی میں چوہدری برادران بھی کو آپریٹو سکینڈل میں عدالتوں سے کلین چٹ لے چکے ہیں۔اب یہ مذاق بند ہونا چاہیے۔ قوم عدالتوں سے بھی یہ توقع کرتی ہے کہ وہ مصلحتوں سے باہر نکل کر انصاف اور قانون پر مبنی فیصلے کرے۔ایک ہی کیس میں آصف زرداری کو جیل اور ان کی بہن کو ہاؤس اریسٹ کرنا بہت سے سوالوں کو جنم دیتا ہے۔شہباز شریف کا باہر ہونا اور ان سے کم تر الزامات میں حمزہ شریف کا جیل میں ہونا بھی ایسی ہی ایک مثال ہے۔پاکستان میں دو قوانین کا ہونا کب تک چلے گا؟قوم ان آنی جانیوں سے تھک چکی ہے وہ صاف کھرا،غیر جانبدار احتساب چاہتی ہے۔عمران خان جب سے آئے ہیں انہیں ایسے جال میں پھنسا دیا گیا ہے کہ وہ ابھی تک اپنے ایجنڈے پر عمل نہیں کر پا رہے۔چوروں کو جب تک سزا نہیں ملے گی،دودھ کا دودھ،پانی کا پانی نہیں ہو گا،رہبر اور رہزن کا فیصلہ نہیں ہو گا ملک پر اسی طرح مایوسی،بے برکتی،بد امنی،بد اعتمادی کے منحوس بادل چھائے رہیں گے۔(ش س م)