Chief Justice to not raise military budget
Posted By: Abid on 11-06-2019 | 18:27:09Category: Political Videos, Newsعسکری بجٹ نہ بڑھانے پرآرمی چیف، وزیراعظم کوخراج تحسین پیش کیا گیا
اسلام آباد (نیوزڈیسک) وفاقی بجٹ 2019-20 قومی اسمبلی میں70 کھرب22 ارب روپے بجٹ پیش کردیا گیا ہے، جس میں بجٹ خسارہ 3560 ارب رکھا گیا ہے، وفاقی بجٹ وزیرمملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے قومی اسمبلی میں پیش کیا، بجٹ میں قومی ترقیاتی پروگرام کیلئے1800 ارب رکھے گئے، حماد اظہر نے کہا کہ عسکری بجٹ میں اضافہ نہ کرنے پرآرمی چیف اور وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، سول بجٹ 437 ارب اور عسکری بجٹ 1150ارب تک مستحکم رکھا جائے گا۔
انہوں نے قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے میں کہا کہ ملکی قرضے اورادائیگیاں31 ہزارارب ہوگئے تھے، زرمبادلہ ذخائر 18ارب سے گرتے 10فیصد رہ گئے۔ مالیاتی خسارہ 2200 ارب تک پہنچ گیا، تجارتی خسارہ 32ارب ڈالرتک پہنچ گیا۔ تجارتی خسارے میں 4ارب ڈالر کی کمی لائے۔ برآمدات میں کوئی پچھلے پانچ سالوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ بجلی کا گردشی قرضہ 1200ارب تک پہنچ گیا تھا۔
سرکاری اداروں کی کارکردگی میں 1300ارب کا خسارہ تھا۔ روپے کی قدرمستحکم رکھنے کیلئے اربوں روپے جھونک دیے گئے۔ ایسا زیادہ دیر نہیں چل سکتا تھا، یوں 2017ء میں روپیہ گرنا شروع ہوا، اور ترقی کا زور ٹوٹ گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں برآمدات میں اضافہ ہوا،اور امپورٹ میں 4ارب ڈالر کمی آئی۔بیرون ملک سے آنیوالے پیسے میں 2 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔
چین ،سعودی عرب اور یواے ای سے 9.2ارب ڈالر کی امداد ملی، چین سے 313 اشیاء پر ڈیوٹی تجارت ہوگی، میں دوست ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔بجٹ کی تیاری میں بیرونی خسارے میں کمی، امپورٹ میں کمی اور برآمدات میں اضافہ کیا جائے گا۔ٹیکس ہدف کویقینی بنائیں گے، ایف بی آر کو550 ارب کا ہدف دیا ہے۔بہت سے لوگ ٹیکس نہیں دیتے،لیکن اب نئے پاکستان میں ایسا نہیں ہوگا۔
مہنگائی کی شرح 7فیصد تک رکھی گئی ہے۔بجلی صارفین کو لاگت سے کم بجلی فراہم کی جائے گی، 200ارب کی سبسڈی رکھی جائے گی۔غربت کے خاتمے کیلئے وزارت بنائی گئی ہے۔احساس پروگرا م سے ان کی مدد کی جائیگی۔ 80ہزار مستحق لوگوں کو بلاسود قرضے دیے جائیں گے۔معذوروں کو آلات فراہم کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ سول اور عسکری بجٹ میں کفایت شعاری کے ذریعے کمی کی گئی۔
سول اور عسکری قیادت نے مثالی اعلان کیا۔ عسکری بجٹ میں اضافہ نہ کرنے پرآرمی چیف اور وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔سول بجٹ 437ارب اور عسکری بجٹ 1150ارب تک مستحکم رکھا جائے گا۔زراعت کیلئے 12ارب رکھے گئے ہیں،بلوچستان کیلئے ترقیاتی بجٹ 10.4ارب رکھے ہیں۔کراچی کیلئے 45.5ارب فراہم کیے جا رہے ہیں۔بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک سے قرض نہیں لیا جائے گا۔
حماد اظہر نے کہا کہ قومی ترقیاتی پروگرام کیلئے 1800 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔اور غیر ترقیاتی اخراجات کا حجم 6192 ارب 90 کروڑ روپے رکھا گیا ہے۔ زراعت کیلئے 12ارب رکھے گئے ہیں، آبی وسائل کیلئے 70 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔ بلوچستان کیلئے ترقیاتی بجٹ 10.4ارب رکھے ہیں۔ کراچی کیلئے 45.5ارب فراہم کیے جا رہے ہیں۔ بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک سے قرض نہیں لیا جائے گا۔
سود کی ادائیگیوں کے لیے2891ارب 40 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ پنشن کی مد میں اخراجات کا تخمینہ 421ارب روپے رکھا گیا ہے۔ گریڈ ایک سے 16ملازمین کی تنخواہیں 10فیصد اور گریڈ 17سے 20کے ملازمین کی تنخواہوں میں 5فیصد جبکہ گریڈ 21سے 22کے ملازمین کی تنخواہ میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ وفاقی کابینہ نے رضاکارانہ اپنی تنخواہوں میں 10کمی کا فیصلہ کیا ہے۔