Awaam Ki Umeedon Par Paani Phir Gaya
Posted By: Joshi on 18-05-2019 | 11:39:54Category: Political Videos, Newsعوام کی امیدوں پر پانی پھر گیا۔۔۔ سمندری حدود میں تیل اور گیس کی دریافت کے لیے ڈرلنگ کا کام بند، حکومت نے باقاعدہ اعلان کر دیا
کراچی(نیوز ڈیسک ) پاکستان کی سمندری حدود میں ڈرلنگ کا کام بند کر دیا گیا، کیکڑا 1 کے مقامل پر کھودے گئے کنویں سے تیل و گیس کے ذخائر دریافت نہ ہوئے، حکومت نے باقاعدہ اعلان کردیا۔تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے پاکستان کی سمندری حدود میں تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش
کیلئے جاری کام میں ناکامی کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی ندیم بابر نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کی سمندری حدود میں ڈرلنگ کا کام بند کر دیا گیا ہے۔ کیکڑا 1 کے مقامل پر کھودے گئے کنویں گے تیل و گیس کے ذخائر دریافت نہ ہوئے۔ ندیم بابر کے مطابق ڈرلنگ کے منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 100 ملین ڈالر سے زیادہ کا رہا۔ جوائنٹ وینچرمیں امریکی کمپنی ایگزون موبل کےعلاوہ او جی ڈی سی اور پی پی ایل شامل تھے۔کیکڑا ون کے مقام پر اٹلی کی کمپنی ای این آئی کی قیادت میں جوائنٹ وینچرنےڈرلنگ کی۔ کیکڑا ون کے مقام پر 5500 میٹر سے زیادہ گہرائی تک ڈرلنگ کی گئی۔ تاہم کراچی کے قریب گہرے سمندرمیں ڈرلنگ کےدوران تیل و گیس کےذخائر نہ مل سکے۔ٹیسٹنگ کے نتائج سے ڈی جی پیٹرولیم کنسیشنز کے آفس کو آگاہ کردیا گیا ہے۔ اس لیے کیکڑا ون میں ڈرلنگ کا کام بھی ترک کردیا گیا ہے۔ڈرلنگ کمپنی نے 5ہزار500میٹر کھدائی کی اور حاصل ہونے والے سیپمل لیبارٹری میں بھیجے جس کی رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ سمندر میں کھودے جانے والے کنویں میں تیل و گیس کے مطلوبہ ذخائر حاصل نہیں ہو سکے۔ ڈرلنگ کرنے والی کمپنی نے منصوبے کی ناکامی کے بعد کھودا جانے والا کنواں بند کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ کراچی کے ساحل سے 230کلومیٹر دور سمندر میں تیل کے ذخائر کا امکان ظاہر کیا گیا تھا جس کے بعد ایگزون کمپنی نے سمندر میں کھدائی کا کام شروع کر دیا تھا اور 4ماہ تک کھدائی کے بعد 5ہزار 500 میٹر گہرائی سے سیمپل لیے گئے تھے جنہیں ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھیجا گیا تھا ، ذرائع کے مطابق ٹیسٹ کی رپورٹ آ گئی ہے جس میں یہ پتا چلا ہے کہ کنویں میں تیل کے مطلوبہ ذخائر موجود نہیں ہیں جس کی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو بھی بھیج دی گئی ہے۔یاد رہے کہ چند ماہ قبل کراچی کے ساحل کے پاس تیل و گیس کے ذخائر کا امکان ظاہر کیا گیا تھا، سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والے مواد کے مطابق کراچی کے سمندر میں تیل کے ذخائر کی موجودگی کا امکان تھا جس کے بعد 4کمپنیوں نے مشترکہ طور پر کھدائی کا کام شروع کیا تھا جس پر 14ارب روپے خرچ ہوئے لیکن بدقسمتی سے 5ہزار میٹر کھدائی کے باوجود تیل و گیس کے ذخائر دریافت نہیں ہو سکے۔اب کمپنی نے کنویں کو بند کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔ تیل کے ذخائر نہ ملنے کے حوالے سے وزارتِ پٹرولیم کے افسران نے بھی تصدیق کی ہے۔ واضح رہے کہ اس حوالے سے 2 روز قبل وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے بتایا تھا کہ پاکستان کی سمندری حدود میں جاری ڈرلنگ کا کام 5500 میٹر کی گہرائی تک پہنچنے کے بعد بند کیا جائے گا۔ 5500 میٹر کی ڈرلنگ کے بعد ہی صورتحال واضح ہوگی۔ جبکہ اب نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سمندری حدود میں تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کے سلسلے میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔