Top Rated Posts ....
Search

13 March Ko Adaalati Order.....

Posted By: Ahmed on 04-10-2018 | 19:35:15Category: Political Videos, News


اسلام آباد (ویب ڈیسک) سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کرپشن کے الزامات پر ایک عرصے سے نیب کی تحویل میں ہیں اور نیب یا میڈیا ذرائع کے حوالے سے طرح طرح کے انکشافات سامنے آتے رہے ہیں لیکن اب پہلی بار سینئر تحقیقاتی صحافی انصار عباسی متاثرہ فیملی کا موقف بھی سامنے لے آئے۔

انصار عباسی روزنامہ جنگ میں لکھتے ہیں کہ پنجاب میں شہباز شریف کی گزشتہ حکومت کے دوران ان کے ہائی پروفائل بیوروکریٹ اور لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ کیخلاف زبردست کرپشن کے الزامات گزشتہ 9؍ ماہ سے اخبارات کی شہ سرخیاں بن رہے ہیں لیکن ان کا موقف اب تک سامنے نہیں آ سکا۔ چیمہ کیخلاف نیب کی جانب سے جو کچھ بھی کھل کر اور خفیہ طور پر بتایا جا رہا ہے وہ میڈیا میں عوام کے سامنے لایا جار ہا ہے اور ذرا سی بھی سنجیدہ کوشش نہیں کی جا رہی کہ عوام کو احد چیمہ کا موقف بھی بتایا جائے۔ گزشتہ ہفتے، 28؍ ستمبر کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے نیب کی سرزنش کی۔ انہوں نے ایم ڈی پی ایس او کے کیس کی سماعت کے دوران بیورو سے سوال کیا کہ اس نے احد چیمہ اور فواد حسن فواد کیخلاف کیا مواد اکٹھا کیا ہے۔ اگرچہ نیب کے پاس کوئی مطمئن کرنے والا جواب نہیں تھا لیکن اسی دن نیب لاہور نے احد چیمہ کیخلاف ذرائع سے زیادہ اثاثوں کا ایک اور ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی۔ چیف جسٹس کے ریمارکس نے احد چیمہ کے دوستوں اور اہل خانہ کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اپنا موقف میڈیا میں پیش کریں، اس سے قبل وہ اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ کئی مہینوں سے میڈیا میں یکطرفہ موقف سامنے آ رہا ہے۔

احد چیمہ کو 14؍ ارب روپے کی کرپشن کے الزام میں 21؍ فروری 2018ء کو گرفتار کیا گیا تھا۔ لیکن، چیمہ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ صرف احد چیمہ ہی نہیں بلکہ پورے اہل خانہ کو ہراسگی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کے کزن اور برادر نسبتی کے کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے اور یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ آیا وہ احد چیمہ کے بے نامدار ہیں یا جرائم میں ساتھی۔ حتیٰ کہ نیب کی جانب سے احد چیمہ کی 70؍ سالہ والدہ، بہنوں، اہلیہ، بہنوئی کے بھی طلبی کے وارنٹ جاری کیے گئے۔ احد چیمہ کی اہلیہ کے سوا باقی تمام خواتین پردہ دار ہیں۔ ان کی اہلیہ، جو ڈپٹی کمشنر ہیں، 13؍ مارچ کو عدالتی آرڈرز پر احد چیمہ سے ملنے نیب کے دفتر پہنچیں لیکن شوہر سے ملنے کی اجازت دینے کی بجائے انہیں غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا اور انہیں انوسٹی گیشن ٹیم کے روبرو پیش کیا گیا جس کی قیادت ایک ’’مغرور‘‘ افسر کر رہا تھا۔ خاتون نے کسی بھی سوال کا جواب یہ کہتے ہوئے دینے سے انکار کر دیا کہ انہیں نیب کی طرف سے طلبی کا کوئی نوٹس نہیں ملا تھا اور وہ صرف اپنے شوہر سے ملنے کیلئے آئی ہیں۔ اس پر افسر نے سخت لہجے میں کہا کہ اسے کسی کو طلبی کے نوٹس جاری کرنے کی ضرورت نہیں، جب کوئی بھی شخص نیب کے دفتر میں داخل ہو جاتا ہے تو وہی طلبی کا نوٹس ہوتا ہے۔

خاتون کو کئی گھنٹوں تک دفتر میں رکھا گیا اور قانونی تقاضے پورے کرنے تک کسی بھی انکوائری میں حصہ لینے سے انکار، چاہے انہیں گرفتار ہی کیوں نہ کر لیا جائے، کے بعد ہی جانے کی اجازت دی گئی۔ اسی شام انہیں 16؍ مارچ کو نیب میں پیش ہونے کا نوٹس موصول ہوا۔ وہ اپنے شوہر کی کزن (سسٹر ان لا) کے ہمراہ نیب کے دفتر صبح 9؍ بجے پہنچیں۔ انہیں پورا دن نیب کے پولیس اسٹیشن میں بٹھائے رکھا گیا اور انہیں بتایا جاتا رہا کہ انہیں کسی بھی وقت گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ بعد میں احد چیمہ نے ملاقات ہونے پر دونوں خواتین کو بتایا کہ جب انہیں پولیس اسٹیشن میں لایا گیا تھا تو انہیں بار بار بتایا جا رہا تھا کہ تمام خواتین کو گرفتار کیا جائے گا۔ بعد میں احد چیمہ نے اپنے ایک ملاقاتی کو بتایا کہ ان پر ذہنی تشدد کیا گیا اور وہ اپنے ان اصولوں پر شبہ کرنے لگے کیا آیا اپنے اصولوں کی وجہ سے خاندان کی خواتین کو قربانی دینا پڑ سکتی ہے۔ نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد احد چیمہ نے کھل کر دعویٰ کیا کہ انہوں نے آشیانہ پروجیکٹ کے نیلامی کے عمل پر اثرانداز ہونے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ ذریعے کا کہنا تھا کہ نیب کی جانب سے ایل ڈی اے کے حکام کو 8؍ سے 10؍ مرتبہ طلب کرنے کے باوجود ایسے کوئی زبانی یا دستاویزی شواہد سامنے نہیں آ سکے۔



چیمہ کیخلاف جب کوئی ثبوت نہ ملا تو نیب نے ایل ڈی اے کے چیف انجینئر اسرار سعید اور ایس پی یو کے ماہر معاشیات بلال قدوائی کو گرفتار کرلیا تاکہ ان سے بیان لیا جا سکے۔ ساتھ ہی 9؍ مارچ 2018ء کو پی ایل ڈی سی کے سابق چیف ایگزیکٹو اور چیف انجینئر کو بھی گرفتار کیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ تین ہفتوں کی بدسلوکی، ہراسگی اور دیگر معاملات پر بلیک میلنگ کے بعد، ایل ڈی اے اور پی ایل ڈی سی کے چیف انجینئر نے معافی مانگ لی۔ نیب کی جانب سے دونوں ملزمان کے بیانات تیار کیے گئے۔ دونوں کے تیار شدہ بیانات میں کوئی حقائق تھے اور نہ ہی کسی طرح کی جرح کی گئی تھی۔ ایل ڈی اے کے چیف انجینئر نیلامی کمیٹی کے کنوینر تھے۔ اپنے بیان میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ احد چیمہ نے نقائص کو نظر انداز کرنے کیلئے ان پر دبائو ڈالا اور نیلامی کے عمل پر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کی۔ تاہم، ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی کے دیگر ارکان نے یہ بتایا کہ چیف انجینئر کا بیان من گھڑت ہے۔ ذرائع کے مطابق، ریمانڈ کے مزید ڈیڑھ تک، بلال قدوائی اور امتیاز حیدر (سابق چیف ایگزیکٹو افسر پی ایل ڈی سی) پر دبائو ڈالر کر معافی نامہ تیار کرانے اور ایل ڈی اے کے سابق ڈی جی احد چیمہ کیخلاف بیان لکھوانے کی کوشش کی گئی۔ دونوں نے انکار کیا جس کا خمیازہ انہیں بھگتنا پڑا۔ کہا جاتا ہے کہ احد چیمہ کو بھی اعلیٰ شخصیات کیخلاف بیان دینے کے عوض آزادی دینے کی پیشکش کی گئی، بصورت دیگر کئی دیگر مقدمات شروع کرنے کی دھمکی دی گئی۔

ان کے انکار پر ان کیخلاف اثاثوں کا نیا کیس شروع کیا گیا۔ اس کے علاوہ مزید 4؍ سے 5؍ کیس جاری ہیں۔ آشیانہ ہائوسنگ پروجیکٹ کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ 14؍ ارب روپے کی مبینہ کرپشن کا کیس ہے جس میں نا اہل ٹھیکیدار کو ٹھیکہ دیا گیا لیکن احد چیمہ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ کرپشن کا دعویٰ حقائق کو غلط انداز سے بیان کرنے والی بات ہے کیونکہ آشیانہ اقبال پروجیکٹ ورکس کنٹریکٹ نہیں تھا جس کیلئے حکومت سے ادائیگی کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اپارٹمنٹس کی تعمیر کی جا سکے، بلکہ یہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ پروجیکٹ تھا جس کیلئے نجی ڈویلپر کی ضرورت ہوتی ہے جو اپنے فنڈز استعمال کرتے ہوئے گھروں کی تعمیر کرے۔ ذرائع کے مطابق، یہ گھر 2؍ ہزار کنال کی زمین پر تعمیر ہونا تھے جس کی مالیت 2015ء میں 2.4؍ ارب روپے تھی جبکہ 6400؍ گھروں کی تعمیر کی مالیت 14؍ ارب روپے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ڈویلپر نے زمین کی مستقبل کی قیمت پر خریداری کی پیشکش کی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ اس پروجیکٹ کیلئے سرکاری فنڈز کی ضرورت نہیں تھی، اور آرمی اور انکروچرز سے بغیر کسی مزاحمت کے زمین کا قبضہ چھڑانے کیلئے حکومت کی عدم صلاحیت کی وجہ سے کام بھی شروع نہیں ہو سکا تھا، اسلئے زمین کے حوالے سے یا مالی لحاظ سے کوئی لین دین نہیں ہوا، لہٰذا کرپشن کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پلاٹس کی ڈویلپمنٹ اور گھروں کی تعمیر کیلئے نجی ڈویلپر کی جانب سے 14؍ ارب روپے کی سرمایہ کیے جانے کی بات کرپشن کے ساتھ غیر منطقی انداز سے نتھی کی جا رہی ہے۔

Comments...
Advertisement


Follow on Twitter

Popular Posts
Your feedback is important for us, contact us for any queries.