Top Rated Posts ....
Search

Mashhoor Tareen Anchor Ko Ek Ladki Ne...

Posted By: Aalo on 03-10-2018 | 20:31:59Category: Political Videos, News


کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) اب تک یہی تاثر عام تھا کہ ہم جنس پرستی شاید مغربی معاشرے میں عام ہے یا پھر کالے انگریزوںکے ملک بھارت میں اس کا رواج پروان چڑھ رہا ہے لیکن ایک پاکستانی خاتون اینکر کے کالم نے سب کی آنکھیں کھول کر رکھ دی ہیں جس میں بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی میں ہم جنس پرست خواتین کا ایک منظم گروہ ہے جو پوری طرح فعال ہے اور ایسی لڑکیاں کھلے عام اپنی ہی ہم جنسوں کو شادی کی دعوت دیتی پھر رہی ہیں۔ اپنے ایک کالم میں ثنا غور ی لکھتی ہیں ”آپ ثناءغوری ہیں؟ “”میں آپ کے شو دیکھتی ہوں ٹی وی پر“جواب دے کر میں اپنی خریداری میں پھر مصروف ہوگئی۔”میں سوشل میڈیا پر بھی آپ کو فالو کرتی ہوں۔ آپ کا گیٹ اپ مجھے بہت اپیل کرتا ہے۔ “وہ ایک بار پھر مجھ سے مخاطب ہوئی۔ میں نے مسکرا کر اسے دیکھا۔ اس کی عمر چھبیس ستائیس کے قریب ہوگی، میں جس شاپنگ سینٹر میں موجود تھی وہ کراچی کے ایک پوش علاقے میں واقع ہے۔ میں کاسمیٹکس خرید رہی تھی، لہٰذا غور سے ہر چیز پر لکھی تحریر پڑھتی جارہی تھی۔ اتنے میں وہ اچانک میرے قریب آکر مخاطب ہوگئی۔ اس کا لباس کافی ماڈرن تھا۔ یہ کہنا صحیح ہوگا کہ اس نے بڑی مشکل سے خود کو لباس میں پھنسا رکھا تھا، ایسے میں اس کا کہنا کہ آپ کا گیٹ اپ مجھے اپیل کرتا ہے، میرے لیے حیرت کی بات تھی۔میں پھر سامان خریدنے لگی۔ وہ کافی دیر مجھے دیکھتی رہی پھر نزدیک آکر کہنے لگی،”کیا آپ مجھ سے شادی کر سکتی ہیں؟ “میرے لیے ایک خاتون کی طرف سے یہ سوال آنا نہایت حیرت کی بات تھی۔ میں نے اس کی طرف غور سے دیکھا، اسے جواب دینے کے لیے لفظ نہیں مل رہے تھے۔ میں کوئی سخت بات کرتی لیکن مجھے اس پر رحم آگیا۔ میں نے فقط اتنا کہا کہ میں شادی شدہ ہوں۔جواب آیا، ”اچھا ٹھیک ہے، لیکن دوستی؟ “”نہیں مجھے اس میں بھی کوئی دل چسپی نہیں“”ہم ساتھ کافی پی سکتے ہیں؟ “مجھے اس کے جذبات کو لفظوں میں ڈھالنے کی جلدی تھی۔شاید اسی لیے میں نے ہامی بھرلی۔ ہم لفٹ سے کافی شاپ میں چلے گئے۔ میں عام سیٹ لیتی لیکن اس نے اسموکنگ ایریا کا رخ کیا اور بیٹھتے ہی اپنی سگریٹ سلگالی۔ شام کا وقت تھا اور جہاں ہم تھے وہاں پورے کراچی کا منظر صاف نظر آرہا تھا۔ اس نے گفتگو کا آغاز کیا:”آپ کو حیرت ہوئی ہوگی؟ “”ظاہر ہے حیرت کی بات تو ہے تم ایک لڑکی ہو اور کافی پڑھی لکھی سمجھ دار دکھائی دیتی ہو۔ پھر ایِسی گھٹیا سوچ۔ “”پلیز گھٹیا مت کہیے اسے۔ میری عادت ہوگئی ہے اور میں عادت نہیں بدل سکتی۔ “”ایک منٹ۔ تم نے کہا شادی۔ یہ شادی کیسے ہوسکتی ہے؟ کیا تم لوگ آپس میں شادی کرتے ہو اور پاکستان میں تو

یہ جرم بھی ہے۔ “”شادی نہیں ہوتی ایک کنٹریکٹ ہوتا ہےجس کی پاسداری دونوں فریق کرتے ہیں“”لیکن اس کنٹریکٹ کی کوئی قانونی حیثیت بھی تو نہیں ہوسکتی۔ “”ہاں، نہیں ہوتی، لیکن دل کی تسلی کے لیے“”تمھیں کسی نفسیاتی معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔ “”کوئی فائدہ نہیں“”یہ تم کہہ رہی ہو ناں کہ کوئی فائدہ نہیں۔ تم چاہو تو میں تمھاری مدد کر سکتی ہوں“”نہیں اس کی ضرورت نہیں۔ “”شادی کیوں نہیں کی تم نے“”کی تھی گھر والوں نے۔ پھر انھیں اندازہ ہوگیا کہ مجھے خواتین میں دل چسپی ہے اور کالج کے زمانے سے ہی یہ عادت لگ گئی تھی، شادی کام یاب نہ ہوسکی۔ میں ایک پرائیویٹ فرم میں جاب کرتی ہوں۔ جاب کی مجھے ضرورت نہیں۔ بس خود کو مصروف رکھنے کے لیے کر رہی ہوں۔ “مجھے اس پر رحم بھی آرہا تھا اور

Comments...
Advertisement


Follow on Twitter

Popular Posts
Your feedback is important for us, contact us for any queries.