Airport Par Mahino Se Panaah Liye Shaam Ka Baashinda
Posted By: Abid on 02-10-2018 | 19:12:04Category: Political Videos, Newsملائیشیا کے ایئرپورٹ پر مہینوں سے پناہ لیے یہ شام کا باشندہ توآپ کو یاد ہوگا لیکن یہ اب کہاں اور کس حال میں ہے؟ جواب ایسا کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے
کوالالمپور(ویب ڈیسک)شام میں خانہ جنگی کی وجہ سے جان بچا کر بھاگنے والا شامی شہری کوالالمپورکے ایئرپورٹ پر پناہ لینے پر مجبور ہوگیا اور یہیں سات ماہ گزاردیئے لیکن بالآخراسے پولیس نے گرفتارکرلیا۔ شامی شہری گزشتہ سات سال سے در در کی ٹھوکریں کھانے کے بعد ہوائی اڈے میں رہ کر سیاسی پناہ لینے کے لیے کوشاں تھا۔
تفصیلات کے مطابق حسن الکونطار متحدہ عرب امارات میں تھے اور پیچھے سے ان کے ملک شام میں خانہ جنگی بڑھ گئی، ان کا ویزہ ختم ہوا، پاسپورٹ ایکسپائر ہو گیا لیکن وہ شام واپس جانا نہیں چاہتے تھے، وہ غیر قانونی طور پر متحدہ عرب امارات میں ہی رکے۔ حسن ال کونطار لازمی فوجی ٹریننگ سے بچنے کے لیے شام سے نکل گئے تھے اور جب جنگ شروع ہوئی تو انہوں نے واپس جانے سے انکار کر دیا۔ دنیانیوزکے مطابق مختلف ممالک میں سیاسی پناہ کے لیے درخواستیں دینے والے حسن الکونطار کافی عرصے سے ائیرپورٹ حکام کی جانب سے دیے گئے کھانے پر گزارہ کر رہے تھے اور کئی بار بین الاقوامی میڈیا کی خبروں کی زینت بنے۔2011 میں جب شام میں جنگ شروع ہوئی تو حسن ال کونطار متحدہ عرب امارت میں ایک انشورنس کمپنی میں ملازمت کر رہے تھے۔ انھوں نے شام میں لازمی فوجی تربیت حاصل نہیں کی تھی اِس لیے وہ اپنا نیا شامی پاسپورٹ نہیں بنوا سکے۔ وہ شام واپس نہیں جانا چاہتے تھے کیونکہ انھیں خطرہ تھا کہ یا تو انھیں گرفتار کر لیا جائے کا یا فوج میں بھرتی کر دیا جائے گا۔ لہذا وہ غیرقانونی طور پر متحدہ عرب امارات ہی میں رکے رہے اور انھیں 2016 میں گرفتار کر لیا گیا۔
کہانی یہیں ختم نہیں ہوئی بلکہ بالآخر 2017 میں وہ کسی طرح اپنا نیا پاسپورٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے لیکن انھیں ڈی پورٹ کر کے ملائشیا بھیج دیا گیا۔ ملائیشیا دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہے جو شامیوں کو ملک میں آمد پر ویزے کی سہولت دیتا ہے۔ حسن ال کونطار کو تین مہینے کا سیاحتی ویزہ دیا گیا۔ جب ا±ن کا یہ ویزا ختم ہوا تو انھوں نے ترکی جانے کی کوشش کی لیکن انھیں جہاز میں چڑھنے نہیں دیا گیا۔ پھر وہ کمبوڈیا چلے گئے لیکن انھیں واپس ملائیشیا بھیج دیا گیا۔ ا±س کے بعد سے وہ ایئرپورٹ کے بین الاقوامی آمد والے حصے میں رہ رہے تھے۔ وہ ایئرلائن کے عملے کی جانب سے عطیہ کیے جانے والی کھانے پینے کی اشیاءپر گزارا کر رہے تھے۔36 برس کے حسن ال کونطار کا تعلق جنوبی دمشق کے علاقے سویدا سے ہے۔ وہ ایکواڈور اور کمبوڈیا میں بھی سیاسی پناہ کی درخواست کر چکے ہیں لیکن ناکام رہے۔ یادرہے کہ شام میں داعش نے شہریوں کو بھی یرغمال بناناشروع کردیا تھا اور اتحادی افواج نے بھی جنگجووں کیخلاف کارروائیاں کی تھیں اور عوام کا بحفظات انخلا یقینی بنایاگیا تھا لیکن اس کے باوجود بھی حالات پرامن نہیں۔ ایسے میں کئی شہریوں کو اپنی جان بچانے کے لیے ملک چھوڑنا پڑا ہے ۔