Top Rated Posts ....
Search

Khan Saab Aap Ka Tarika Kar Bilkul Darust Hai

Posted By: Ahmed on 17-09-2018 | 01:51:35Category: Political Videos, News


خان صاحب : آپ کا طریقہ کار بالکل درست ، ٹھیک سمت میں جا رہے ہو مگر ان لوگوں پر خصوصی نظر رکھو ، یہ تمہیں عوام سے دور رکھنے کی پالیسی پر گامزن ہیں ۔۔۔۔صف اول کے کالم نگار نے عمران خان کو خبردار کر دیا
لاہور (ویب ڈیسک) جنرل ضیاء الحق نے اقتدار میں آنے کے چند مہینوں کے بعد سابقہ حکومت کے وہ تمام بیوروکریٹس‘ جو براہ راست بھرتی کرکے سول سروسز میں شامل کئے گئے تھے‘ کو برطرف کرکے بیوروکریسی کو سیاسی آلودگی سے شفاف کرنے کے لیے اہم قدم اٹھایا اور اپنی اسی پالیسی کے تحت انہوں نے
نامور کالم نگار کنور دلشاد اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔لاہور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر جسٹس مشتاق حسین کے رشتے کے داماد نواب غالب رسول کو بھی بر طرف کر دیا تھا‘ جو گریڈ 19 میں سندھ کے الیکشن کمشنر تھے۔ جنرل چشتی نے جسٹس مشتاق حسین کی سفارش کو مسترد کر دیا تھا‘ جنرل ضیاء الحق کی بیوروکریسی بعد ازاں ان کے تابع ہو گئی اور ان کے 11 سال میں تمام اداروں اور سیاست کو کرپٹ کر دیا گیا۔ ان کی پالیسی کو بعد ازاں نواز شریف نے 1985ء سے اپنائے رکھا اور ایسی گندگی پھیلائی کہ آج تک بیوروکریسی ٹھیک نہیں ہو سکی۔ وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن وقار احمد کو بے پناہ اختیار تفویض کئے۔ جنرل ضیاء الحق کے دور میں وہ وعدہ معاف گواہ بن گئے اور اپنے ہاتھ سے ایک سو صفحات پر مسٹر بھٹو کے سیاہ کارناموں کی طویل ترین فہرست جاری کی‘ جس کے تحت خفیہ طور پر الیکشن کمیشن کو وزیر اعظم سیکرٹریٹ کے ماتحت کرنے کے عوض چیف الیکشن کمشنر جسٹس سجاد احمد جان کی ایک سال کی توسیع کر دی۔ اس طرح حلقہ بندیاں پرائم منسٹر سیکرٹریٹ میں ملک محمد حیات ٹمن کی نگرانی میں کرائی گئیں اور جب سیکرٹری الیکشن کمیشن اے زیڈ فاروقی نے اعتراض کئے
تو ان کو خاموش کرانے کے لیے ان کی مرضی کے مطابق پولنگ کا وعدہ کیا۔ اے زیڈ فاروقی کا تعلق بھی لاہوری گروپ سے بتایا جاتا رہا اور انہوں نے 7 مارچ 1977ء کے انتخابات میں بے قاعدگیاں اور بے ضابطگیاں کرانے کی منصوبہ بندی بھی لاہوری گروپ سے کروائی تھی۔ ان سب کے بارے میں بھی وقار احمد نے اپنے اعترافی بیان میں درج کیا۔ اب نواز شریف اور شہباز شریف کی تیارکردہ بیوروکریسی اپنے سابقہ آقائوں کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے کے لئے پر تول رہی ہے‘ لیکن ان کو جنرل ضیاء الحق جیسی سختی کا سامنا نہیں ہے۔ ان کا سامنا ایسے سیاستدانوں سے ہے جن کو بیوروکریسی کا ادراک نہیں ہے۔ فیلڈ مارشل ایوب خان کے پرنسپل سیکرٹری این اے فاروقی نے ایسی حکمت عملی بنا رکھی تھی کہ ان کو صدارتی آفس تک محدود کر دیا تھا اور قدرت اللہ شہاب اور الطاف گوہر جیسے بیوروکریٹس بھی بے بس ہو گئے تھے۔ ایوان صدر کے نچلی سطح کے افسران کو صدر ایوب خان تک باتیں پہنچانے کے لیے اختر ایوب خان کا سہارا لینا پڑتا تھا۔ این اے فاروقی نے ایوان صدر میں نوائے وقت اور ہفت روزہ چٹان بھی بند کروا دئیے تھے۔ صدر ایوب خان کا سٹاف اختر ایوب خان کے ذریعے یہ اخبارات صدر ایوب خان تک پہنچاتا تھا۔ عمران خان اپنے اردگرد ساتھیوں پر نظر رکھیں‘ جو ان کو عوام سے دور رکھنے کی پالیسیوں پر گامزن ہیں۔( ش س م)

Comments...
Advertisement


Follow on Twitter

Popular Posts
Your feedback is important for us, contact us for any queries.