Top Rated Posts ....
Search

Is Waqt Dunya Ka Behtreen Balle Baaz Kaun Hai?

Posted By: Abid on 15-09-2018 | 18:48:45Category: Political Videos, News


اس وقت دنیا کا بہترین بلے باز کون ہے ؟ بی بی سی کی خصوصی رپورٹ
لاہور(ویب ڈیسک)اس وقت دنیا میں کون سے پانچ بہترین بلے باز ہیں؟ اگر ہم ٹیسٹ میچوں میں بنائے گئے رنز کو دیکھیں تو یہ ایک سادہ سی بحث ہو سکتی ہے۔لیکن اب کرکٹ کے دیگر بین الاقوامی فارمیٹ زیادہ نمایاں ہیں تو اس میں زیادہ اہمیت کا حامل ہے کہ بلے بازوں کی اہلیت اور تمام کرکٹ فارمیٹس



پر ان کی کاررکردگی کا جائزہ لیا جائے۔دنیا کے پانچ بہترین بلے بازوں کے بارے میں بتاتے ہیں اور ان میں سب سے پہلے ذکر کریں گے پانچویں پوزیشن پر آنے والے بلے باز کے بارے میں۔31 سالہ روہت شرما نے 25 ٹیسٹ میچوں میں 39.97 کی اوسط سے 1479 رنز بنا رکھے ہیں اور حیران کن طور پر وہ انڈیا کے ٹیسٹ سکواڈ کا مستقل حصہ نہیں اور اس میں روہت کا بھی اتنا ہی قصور ہے۔دنیا میں کوئی عمدہ سٹروک کھیلنے والا بلے باز نہیں جس طرح سے انھوں نے تواتر سے مختصر اوورز کی کرکٹ میں میچ جتوانے والی اننگز کھیلی ہیں جس میں خاص کر جب وہ اوپنر کے طور پر بلے بازی کرنے آتے ہیں۔روہت نے ایک روزہ میچوں میں 18 سنچریاں سکور کر رکھی ہیں لیکن ٹیسٹ میچوں میں صرف تین ہیں جس میں سے حیران کن طور پر دو سنچریاں انھوں نے پہلے دو ٹیسٹ میچوں کی اننگز میں بنائی اور اس کے بعد تیسری 41 اننگز کھیلنے کے بعد بنائی۔روہت شرما واضح طور پر انڈیا میں بہت بیٹنگ کرتے ہیں جہاں ان کی ٹیسٹ میچوں کی اوسط 85 ہے لیکن ملک سے باہر ان کی اوسط 25 ہے۔ ان کی بیٹنگ کے دوران ایک عام رجحان ہے کہ جب وہ کریز پر جم جاتے ہیں تو
ایک فضول شارٹ کھیل کر پویلین واپس لوٹ جاتے ہیں۔روہت شرما نے ایک روزہ میچوں میں تین ڈبل سنچریاں بنا رکھی ہیں اور انھوں نے انگلینڈ کے خلاف ایک روزہ میچوں کی سیریز میں دو سنچریاں سکور کر انگلش بولرز کو بے بس کر دیا تھا اور آپ کو حیرت ہو گی کہ اس پر انڈیا ان کو ٹیسٹ میچوں میں نظراندز کرنے کی چال بھولا نہیں۔روہت شرما بدقسمتی سے زیادہ ٹیسٹ میچ نہیں کھیل سکے اور لیکن اب ہو سکتا ہے کہ انڈیا میں نوجوان بلے باز کی لاٹ میں ان کو ترجیح مل سکے۔چوتھے نمبر پر نیوزی لینڈ کے 28 سالہ بلے باز کین ویلیمسن نے 65 ٹیسٹ میچوں میں 50.35 کی اوسط سے 5338 رنز بنا رکھے ہیں۔کین ویلیمسن کی غیر معمولی مہارت کے بارے میں بیان کیے جانے والے پہلوؤں میں پہلا یہ ہے کہ وہ سائنسی انداز میں چیزوں کی سوجھ بوجھ رکھتے ہیں۔ وہ انتہائی اعلیٰ درجے کے تیکنیک کار ہیں اور مستعدی کے ساتھ دفاع کرتے ہیں اور منظم انداز میں جارحانہ انداز اپناتے ہیں۔کین ویلیمسن کی زیادہ تر شارٹس پرانی کرکٹ کی طرح ہوتی ہیں جس میں قدموں کا اعلیٰ استعمال اور عمدگی کے ساتھ شارٹ کھیلنا۔کین ویلیمسن انتہائی عمدگی کے ساتھ گیند کو فلیڈرز کے
درمیان سے باؤنڈری کا راستہ دکھاتے ہیں اور ان کا بلا ان کا ہتھیار نہیں بلکہ ایک ایسا آلہ ہے جس کی مدد سے وہ مختلف زوایے بناتے ہوئے گیند کو فیلڈ میں خالی جگہوں کا راستہ دکھاتے ہیں۔کین ویلیمسن جب بھی چاہیں جارحانہ انداز اپنا سکتے ہیں اور ان کی شارٹ گیند پر بہترین نظر ہوتی ہے اور اس پر مڈ وکٹ کی جانب عمدگی سے شارٹ کھیتے ہیں۔کین ویلیمسن نے نیوزی لینڈ کے معروف سابق کرکٹر مارٹن کرو کا ایک ٹیسٹ میچوں میں 17 سنچریاں کا ریکارڈ رواں برس توڑ دیا ہے۔ کین ایک روزہ میچوں میں بھی اتنے ہی کارگر ہیں۔تیسرے نمبر پر انگلینڈ کے 27 سالہ بلے باز جوئے روٹ نے 74 ٹیسٹ میچوں میں 51.04 کی اوسط سے 279 رنز بنا رکھے ہیں۔مشکل مرحلوں پر پیچھے قدم پر رہتے ہوئے عمدہ بیٹنگ اور حیران کن پر طور تسلسل جوئے روٹ کا امتیاز ہے۔جوئے پہلی ہی گیند سے کم خطرہ مول لیتے ہوئے جلدی رنز بنانا شروع کرتے ہیں۔ وہ گیند کو لیٹ کھیلتے ہیں اور ان کی نظریں آف سائیڈ پر ہوتی ہیں خاص کر جب گیند وائڈ یا شارٹ ہو۔ ان کا توازن بہت عمدہ ہے اور بہت پھرتی سے فرنٹ فٹ پر آتے ہیں۔روٹ اپنی اس عادت سے چھٹکارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس
میں وہ اس گیند کو کھیلنے کی کوشش کرتے ہیں اور کوہلی کی طرح آف سٹمپ پر کھیلتے ہیں۔جوئے روٹ کے سکور کو ففٹی اور سنچری میں تبدیل کرنے کی شرح بہت ہی خراب ہے اور یہ صرف 25 فیصد ہے۔اگر بات کی جائے فٹنس کی تو انھیں کمر کی تکلیف کی شکایت رہی ہے جبکہ کوہلی اور سٹیو سمتھ کے برعکس ان میں توانائی اعلیٰ درجے کی نہیں ہے اور یہ وہ مسئلہ ہے جس پر انھیں قابو پانے کی ضرورت ہے۔دوسری پوزیشن پر آسٹریلیا کے 29 سالہ سٹیو سمتھ ہیں جنھوں نے 64 ٹیسٹ میچوں میں 61.37 کی اوسط سے 6199 رنز بنا رکھے ہیں۔سمتھ کی ’اورتھا ڈوکس` اور شفلنگ بیٹنگ تکنیک کے بارے میں کافی کہا جاتا ہے لیکن یہ تکنیک ان کے لیے کام کر رہی ہے۔سٹیو سمتھ پہلے بلے باز تھے جنھوں نے آف سٹمپ پر گارڈ لینے کا فیصلہ کیا کیونکہ عام طور پر بلے باز اننگز کے شروع میں مڈل یا لیگ سٹمپ پر گارڈ لیتے ہیں۔آپ سوچ رہے ہوں کہ اس کی وجہ سے وہ بولر کے لیے وکٹیں خالی چھوڑ دیتے ہیں لیکن ان کی تیز نظر کی وجہ سے وہ لیگ سائیڈ پر زیادہ رنز بناتے ہیں۔ اسی طریقۂ کار کو ممتاز بلے باز بریڈمین استعمال کرتے تھے۔
سمتھ شارٹ کھیلنے سے پہلے قدموں اور جسم کا استعمال کرتے ہوئے عمدہ توازن قائم کرتے ہیں اور وہ شارٹ لینتھ پر آنے والی کسی بھی گیند کو انتہائی خوبصورتی سے کھیلتے ہیں۔سٹیو سمتھ کی آسٹریلیا میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچوں میں گذشتہ چار برسوں کے دوران رنز بنانے کی اوسط 96 رہی ہے جبکہ ملک سے باہر یہ اوسط 57 ہے۔بظاہر سمتھ میں ایسی کوئی خامی نہیں جس کا ذکر کیا جائے لیکن بائیں بازو سے بولنگ کرانے والے بولرز کے ہاتھوں آؤٹ ہونے کا رجحان ان میں ہے۔کوہلی کے بعد وہ دوسرے بلے باز ہیں جنھوں نے اپنے سکور کو ففٹی اور سنچری میں بدلا اور یہ شرح 49 فیصد ہے۔ ان کا بڑا مسئلہ اپنی فام میں واپس آنا ہو گا جب 2019 کے کرکٹ ورلڈ کپ سے پہلے اپریل میں ان پر عائد پابندی ختم ہو گی۔پہلی پوزیشن پر انڈیا کے 29 سالہ بلے باز وراٹ کوہلی نے 71 ٹیسٹ میچوں میں 53.92 کی اوسط سے 6147 رنز بنا رکھے ہیں۔وراٹ کوہلی کی ہوم گراؤنڈ پر رنز بنانے کی پیاس جیسے بجھتی نہیں ہے اور ان کے ارادے توانا ہوتے ہیں جس میں خاص کر کپتان بننے کے بعد وہ اور بڑی چوٹیاں سر کرنا چاہتے ہیں۔آسٹریلیا میں انڈیا کی ٹیم کے
کپتان بنائے جانے کے بعد ان کی کارکردگی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے لیکن اس سے پہلے 2014 میں جب پہلی بار انگلینڈ کے دورے پر گئے تو ان کی اس سیریز میں اوسط صرف 13 رنز تھی۔کوہلی کی آف سٹمپ کے باہر شارٹ کھیلنے کی صلاحیت میں رواں موسم گرما میں کافی بہتر ہوئی ہے۔ 2014 میں وہ آف سٹمپ کے باہر گرنے والے گیندوں کو کھیلنے کی کوشش میں سلپ میں کیچ دے بیٹھتے تھے۔لیکن اب اپنے گارڈ کو آف سٹمپ سے باہر رکھنے کی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف رواں سیریز میں کئی باہر جاتی گیندوں کو چھوڑنے میں کامیاب ہوئے۔تقریباً دو مواقع پر پیچیدہ پیچوں پر وہ اتنا سکور کرنے میں کامیاب ہوئے جتنا کوئی اور نہیں کر سکتا تھا۔ ان کی سیریز میں اوسط 59 رہی اور کوہلی نے اپنے آپ کو ثابت کیا وہ اپنی نسل کے سب سے بہترین آل راؤنڈ بلے باز ہیں۔کوہلی نے اپنی قابلیت اور پرجوش بیٹنگ سے کاررکردگی کے پیمانے کو انتہائی بلندی پہنچا دیا ہے اور وہ ابھی اپنی اصل بلندی پر نہیں پہنچے ہیں۔ وہ اس وقت سب سے بہترین بلے باز رہیں گے لیکن سمتھ کی واپسی اور اگر روٹ چوتھی پوزیشن پر رہتے ہیں تو وہ کوہلی کے تخت کو چیلنج کر سکتے ہیں۔(ش،ز،خ)

Comments...
Advertisement


Follow on Twitter

Popular Posts
Your feedback is important for us, contact us for any queries.