Top Rated Posts ....
Search

Filmi O Adbi Shakhsiyaat Ke Scandals

Posted By: Azam on 28-08-2018 | 03:30:08Category: Political Videos, News


فلمی و ادبی شخصیات کے سکینڈلز۔ ۔ ۔قسط نمبر504
فلمی فنکاروں کی کمی پوری کرنے کیلئے اب ٹی وی کے فنکاروں کا سہارا لیا جاتاہے لیکن ٹی وی والے اپنے آپ چاہے کتنے ہی گن گائیں مگر یہ حقیقت ہے کہ فلمی ستاروں جیسی دلکشی او ر کشش ان میں پیدا نہیں ہوسکتی۔کسی بھی رنگا رنگ تقریب میں فلمی ستاروں کی موجودگی اس کی رونق میں چار چاند لگا دیتی ہے۔

یہ تو ہمارے ملک کے فلمی ایوارڈز کی صورت حال ہے۔بھارت کی فلمی صنعت کافی بڑی ہے۔وہاں آٹھ سو سے زائد فلمیں بنتی ہیں جن میں ہندی )اردو(فلموں کی تعداد ڈیڑھ سو سالانہ کے لگ بھگ ہے لیکن وہاں بھی ممتاز اور قابل ذکر فنکار انگلیوں پرگنے جا سکتے ہیں پھر وہاں علاقائی زبانوں کی فلمیں بہت زیادہ ترقی یافتہ اور مقبول ہیں اس لیے ہندی فلموں کے ایوارڈ کے لیے مقابلے میں حصہ لینے والے بہت کم ہوتے ہیں۔’’فلم فیئر ایوارڈ‘‘آج بھی بالی وڈ کے مقبول ترین فلمی ایوارڈز سمجھے جاتے ہیں۔یہ معتبر بھی ہوتے ہیں اور ان کے حاصل کرنے والوں کو واقعی خوش نصیب سمجھا جاتا ہے۔اس کے علاوہ صدارتی اور دیگر انعامات بھی ہر سال تقسیم کیے جاتے ہیں۔بھارتی فلمی صنعت میں تعلیم یافتہ افراد بہت بڑی تعداد میں ہیں۔بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ اب وہاں جاہل اور ان پڑھ لوگوں کا قحط پڑگیا ہے تو درست ہوگا۔وہاں کے اداکار،موسیقار ،فلمساز،ہدایت کار،مصنف اور دوسرے تمام ہنر مند اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔یہ او ر بات ہے کہ تعلیم بھارتی فلمی صنعت کاکچھ نہیں بگاڑ سکی ہے اور وہاں اب بھی بیشتر فلمیں بے تکی،بے مغز اور بے سروپا بنائی جاتی ہیں لیکن ان کے پیچھے بھی تعلیم یافتہ اور شائستہ افراد کا ہاتھ نظر آجاتا ہے۔ہر سال وہاں کچھ قابل ذکر بات یہ ہے کہ بھارت میں علا قائی زبانوں کی فلمیں بہت زیادہ ترقی یافتہ اور منافع بخش ہیں۔ذہین اور تعلیم یافتہ افراد ان میں کثرت سے موجود ہیں۔تامل،گجراتی،مر اہٹی،بنگالی ادب بہت زیادہ ترقی یافتہ ہے جس کی وجہ سے وہاں عموماًاچھی کہانیاں اور اچھے موضوعات کو فلمایا جاتا ہے۔اپنے علاقوں میں یہ فلمیں بہت زیادہ کامیاب ہوتی اور خوب پیسہ بھی کماتی ہیں۔ہندی)اردو کو اب وہاں ہندی کہا جات ہے(فلموں کے فلم ساز مقبول اور کامیاب علاقائی فلموں کو ہندی میں بنا کر بہت کامیابی اور منافع حاصل کرتے ہیں۔یہ رواج وہاں بہت پرانا ہے۔

قیام پاکستان کے فوراًبعد مدارس کی کامیاب فلمیں جب اردو میں بنائی گئیں تو انہیں بے انتہا پذیرائی حاصل ہوئی یہاں تک کہ مدراسی ہیروئنیں بمبئی کی فلمی صنعت پر چھا گئیں۔مدارس کی فلمی صنعت مالی اعتبار سے بھی بہت آگے بھی۔فلم اسٹوڈیو بہت اچھے اور منظم تھے۔فلم ساز دولت مند تھے۔اس لیے جب انہوں نے بمبئی سے اردو کے مقبول ترین فنکاروں کو مدارس بلا کر فلمیں بنائیں تو نہ صرف بہت زیادہ دولت کمائی بلکہ فنکاروں کو بھی نہال کر دیا۔بمبئی کے قرضہ لے کر فلم بنانے والے فلم ساز ان فنکاروں کو نہ تو اتنا زیادہ معاوضہ دے سکتے تھے اور نہ ہی یک مشت ادائیگی کر سکتے تھے جبکہ مدراس کے فلم ساز ایک ماہ یا ڈیڑھ ماہ کے لیے فنکاروں کی خدمات حاصل کرک کے انہیں تمام معاوضہ ادا کردیا کرتے تھے اور ایک ڈیڑھ مہینے میں انہیں فارغ بھی کر دیا کرتے تھے۔اس کے برعکس بمبئی میں فلمیں سالوں میں بنتی تھیں اور معاوضہ کی ادائیگی بھی فلم بندی کی رفتار کے مطابق اقساط میں کی جاتی تھی۔ایک زمانہ ایسا بھی آگیاتھا جب دلیپ کمار،راج کپور،دیو آنند،مینا کماری،نمی،نرگس جیسے فنکار مدارس کی فلموں میں کام کرنے کو ترجیح دینے لگے تھے۔

Comments...
Advertisement


Follow on Twitter

Popular Posts
Your feedback is important for us, contact us for any queries.