Nawaz Shrif Ke Daur Mein Ki Jaane Waali Shah Kharchiyaan
Posted By: Akram on 20-08-2018 | 23:43:33Category: Political Videos, Newsنواز شریف کے دور میں کی جانیوالی شاہ خرچیاں ذاتی خرچ سے کرنے کے دعوے ۔۔۔فواد چوہدری نے اپنے منہ میاں مٹھو بننے والوں کے منہ بند کروا دیے
اسلام آباد(ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کےقائد اور سابق وزیراعظم محمدنوازشریف نےکہاہے کہ وزیراعظم ہائوس کے ملازمین کے تمام اخراجات وہ ذاتی حیثیت میں برداشت کرتے تھے جس کے چیک موجود ہوں گے۔احتساب عدالت میں پیشی کےبعداڈیالہ سنٹرل جیل روانگی سےقبل میڈیاسےغیر رسمی گفتگوکرتے ہوئےنوازشریف نےکہا انہوں نے جو بھی ادائیگیاں
کی ہیں،ان کاریکارڈموجود ہے،انہوں نے اپنے ملازمین کو جو بھی چیک دیاہے وہ ریکارڈسےحاصل کیاجاسکتا ہے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران ا یک سوال کے جواب میں کہا نواز شریف وزیراعظم ہاؤس کے خرچ کے حوالے سے چیک دینے کے معاملے میں غلط بیانی کر رہے ہیں ان کے ٹیکس گوشواروں سے واضح ہے کہ وہ یہ خرچہ برداشت کرنے کے اہل ہی نہیں ، وہ غلط ہیں یا ان کے گوشوارے،نواز شریف نے اپنے دور میں اپنی جیب سے وزیر اعظم ہائوس میں چائے سینڈوچز پر چھ سات روپے خود خرچ کیے ہیں تو کچھ نہیں کہہ سکتا، باقی ساڑھے پانچ چھ کروڑ روپے سرکاری خزانے سے خرچ کیے گئے ہیں۔ اگر گزشتہ چار سال میں وزیراعظم ہاؤس کے ہونے والے اخراجات ادا کرنا چاہتے ہیں تو وہ کر دیں۔دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ مؤخر کر دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے شریف فیملی کی سزا کے خلاف دائر اپیلوں پر سماعت کی۔
آج کی سماعت کے دوران ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر عباسی نے اپنے دلائل مکمل کیے جس کے بعد عدالت نے درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ شریف خاندان کی سزا معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ اپیلوں کے ساتھ سنایا جائے گا۔عدالتی اعلامیے میں موسم گرما کی تعطیلات کے بعد اپیلوں کی سماعت کے ساتھ درخواستوں کو مقرر کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔دوران سماعت نیب نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کیے اور عدالت عظمیٰ کے حکم پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنائی گئی۔نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ لندن فلیٹس نیلسن اور نیسکول کے نام پر تھے، ہم نے دستاویزات سے ثابت کردیا کہ ان کمپنیوں کے مالک نواز شریف ہیں اور یہ فلیٹس انہی کی ملکیت میں ہیں جب کہ ان فلیٹس کی ملکیت ثابت کرنا نواز شریف کا ہی کام ہے۔نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ نواز شریف اور دیگر ملزمان کو جیل میں ہی رکھا جائے اور سزا معطل کرنے کی درخواست خارج کی جائے جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ابھی کوئی فیصلہ فریقین کو متاثر کرسکتا ہے، عام تعطیلات کے بعد یہ درخواستیں اپیل کے ساتھ سن لیتے ہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث سے مکالمے کے دوران کہا کہ آپ کو وہ مشورہ دیں گے جو آپ کے حق میں ہو، فیصلہ لکھتے ہوئے ہم نے وجوہات لکھنی ہیں، آپ کے فائدے میں ہے ان درخواستوں کو زیر التواء رہنے دیں۔(ذ،ک)