Hum Jins Parasti Ki Khawahish Kiyon Hoti Hai?
Posted By: Manglu on 28-07-2018 | 07:46:09Category: Political Videos, Newsہم جنس پرستی کی خواہش کیوں ہوتی ہے؟ یہ وبا کیسے پھیلی؟ ایک انتہائی علمی و تحقیقی رپورٹ
ہم جنس پسندی (انگریزی: Homosexuality) ایک ہی جنس کے حامل افراد کے مابین پائے جانے والے جنسی میلان کا رویہ جس کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اِرثی یا وراثتی یا موروثی ہے. انگلستان اور ویلز میں باہمی رضا مندی کے تحت قانون جنسی جرائم مجریہ 1967ء کے تحت اسے جائز قرار دیا گیا ہے۔ کئی دیگر ممالک میں بھی اسے جائز قرار دیا گیا ہے۔ لیکن اسلام سمیت اکثر دوسرے مذاہب میں یہ ناجائز اور سخت حرام ہے اور اس کا مرتکب مستوجب سزا ہے۔
اس قبیح حرکت کا آغاز بمطابق ابراہیمی ادیان،پہلی مرتبہ قوم لوط نے کیا۔قرآن میں اس قوم اور ان کی کہانی کا ذکر باتفصیل کیاگیا ہے۔ اور یہ اسی قوم کا ایجادت ہے۔آج دنیا بھر میں ہم جنسی سرپزیر ہے جہاں پر اکثر غیر اسلامی ممالک نے اسے جائز قراردیاہے۔اس کے نتیجے میں ان ممالک میں بچّے بہت کم جنے جاتے ہیں اور ن ممالک کے گورنمنٹ کو بچے جننے والوں پر لاکھوں رائج الوقت رقم خرچ کرنا پڑتا ہے اور ان ممالک میں عورتوں کا بھی برا حال ہے ،یہی وجہ ہے کہ اسلام اور دیگر مذہبوں نے اس کام کو ناپاک قرار دیتے ہوئے منع کیا ہے اور فاعل اور مفعول دونوں کو محمد ﷺ نے سخت سزا کے موجب قراردیے ہیں۔
تاریخی پس منظر
عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ بینیڈکٹ شانزدہم نے ہم جنس شادیوں کی مذمت کی ہے۔انہوں نے یہ بات ویٹیکن کے دورے پر آئے ہوئے امریکی پادریوں سے ایک خطاب کے دواران کہی۔ پوپ نے خبردار کیا کہ ’پراثر سیاسی اور ثقافتی لہریں شادی کی تعریف کو بدلنے کی کوشش کر رہی ہیں ۔ انہوں نے امریکی پادریوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے گرجوں میں اس بات پر زور دیں کہ شادی سے پہلے کسی کے ساتھ جنسی تعلقات رکھنا نہ صرف ایک بہت بڑا گناہ ہے بلکہ اس سے معاشرتی استحکام کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ پوپ بینیڈکٹ کے یہ بیانات ایک ایسے وقت آئے ہیں جب امریکی ریاستوں واشنگٹن اور میری لینڈ نے گذشتہ ماہ میں ہم جنس شادیوں کو قانونی طور پر جائز قرار دے دیا ہے۔ جبکہ اس سے پہلے امریکہ کی ریاستوں نیویارک، کنیکٹیکٹ، آئیوا، میساچوئسٹ، نیو ہمشائر اور ورمونٹ میں ہم جنس پرستوں کی شادیاں پہلے ہی قانونی قرار دی جا چکی ہیں۔
ہم جنس پرستی کو فروغ دینے میں اس وقت اور جو ممالک سرگرم ہیں ان میں امریکہ پیش پیش ہے۔ امریکہ کے تحقیقی ادارے بھی اس پر کام کر رہے ہیں اور ہم جنس پرستی کے حق میں مختلف دلائل دے رہے ہیں۔ ایک حالیہ تحقیق میں امریکی تحقیق کاروں کا خیال ہے کہ ہم جنس پرست مردوں کی آپس کی شادیاں صحت مند ماحول پیدا کرنے میں معاون ہوتی ہیں۔ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ شادی کے بندھن میں بندھ جانے والے ہم جنس پرست مرد بیماریوں کا کم شکار ہوتے ہیں۔ کیونکہ قانونی جیون ساتھی مل جانے سے ہم جنس پرست مرد اس اضطراری کیفیت سے نکل آتے ہیں جس کا شکار وہ ہم جنس پرست ہونے اور اپنا ساتھی نہ ملنے کے باعث رہتے تھے ۔
جبکہ بھارتی سپریم کورٹ بھی کچھ اسی قسم کا سوال پوچھتی ہے کہ آخر ہم جنس پرستی غیر فطری عمل کیسے ہے؟ عدالت کا کہنا ہے کہ کیا سروگیٹ مائیں ( کرائے پر مادر رحم دینے والی خواتین) اور ٹیوب کے ذریعے پیدا ہوئے والے بچے بھی فطرت کے خلاف ہیں؟
اس وقت دنیا بھر کے 113ممالک میں ہم جنس پرستی کو قانونی تحفظ حاصل ہے۔ جن میںمالی، اردن، کاغستان، ترکی، تاجکستان، کرغزستان، بوسنیا اور آزربائیجان جیسے 9مسلمان ممالک بھی شامل ہیں اور 76ممالک میں غیر قانونی ہے ۔