Top Rated Posts ....
Search

Khatam E Nabuwwat Qanoon Mein Tarmeem...

Posted By: Ashad on 24-07-2018 | 00:39:17Category: Political Videos, News


ختم نبوت قانون میں ترمیم کے الزامات آخری وقت تک (ن) لیگ پر لیکن تحریک انصاف نے دراصل کیا گیم ڈالی؟ تبدیلی کے دعویداروں کے پول کھول دینے والی خبر آ گئی
اسلام آباد(ویب ڈیسک) ختم نبوت ؐ، ترمیم کی تحریک انصاف نے حمایت کی تھی، تاہم آخری وقت تک الزام ن لیگ پر ہے۔تفصیلات کے مطابق،پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے پیر کی رات اپنی انتخابی مہم کا لاہور میں اختتام کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر ختم نبوتؐ ترمیم کا الزام اپنے مخالفین پر عائد کیا،

گو کہ راجا ظفر الحق کمیٹی نے تفصیلی تحقیقات کے بعد کہا تھا کہ پی ٹی آئی نے سینیٹر حافظ حمد اللہ کی جانب سے متنازعہ ترمیم کے واپس لیے جانے کی کوشش کو ناکام کرنے کی کوشش کی تھی۔راجا ظفر الحق رپورٹ میں بھی واضح طور پر یہ بتایا گیا ہے کہ یہ کس کے ذہن کی اختراع تھی اور وہ کون تھا جس نے ختم نبوت ؐ شق میں ترمیم کے اقدام کا آغاز کیا تھا۔پی ٹی آئی کے ایک رہنما اس کمیٹی کا حصہ تھے جس نے متنازعہ ترمیم کےڈرافٹ کا آغاز کیا تھا اور بعد ازاں جب ن لیگ نے اس متنازعہ شق کو واپس لیے جانے کے لیے سینیٹ میں حافظ حمد اللہ کی ترمیم کی حمایت کی تھی تو پی ٹی آئی نے اس کی مخالفت کی تھی اور اسی سبب حمداللہ کا اقدام ناکامی سے دوچار ہوا اور متنازعہ ترمیم قانون بن گئی۔پیر کی رات لاہور میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹونے لبرل ہونے کے باوجود قانون میں ختم نبوتؐ کا حلف متعار ف کرایا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ عالمی سازش کے تحت ن لیگ کی حکومت نے اس حلف کو ختم کیا۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اس حلف کو ختم کرانے کے ذمہ دار تھے۔تاہم حقائق اس کے برعکس ہیں۔سینیٹ ریکارڈ اور راجا ظفرا لحق کمیٹی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح اس ترمیم کا آغاز کیا گیا اور ایسا کس نے کیا۔

راجا ظفر الحق کمیٹی کے مطابق، پی ٹی آئی نے کھلے عام جے یو آئی ف کے رہنما حافظ حمد اللہ کے اقدام کی مخالفت کی تھی ، جس میں انہوں نے پرانے ختم نبوتؐ کے حلف کو بحال کرنے کی کوشش کی تھی اور اسی مخالفت کے سبب ن لیگ کی کوششیں رائیگاں گئیں اور یہ قانون بن گیا۔راجا ظفر الحق کمیٹی کے متعلقہ حصے کے مطابق، اس وقت تک جب کہ 22ستمبر،2017کو سینیٹ میں اس بل کو غور کے لیے نہیں لایا گیا، جب تک سینیٹر مولانا حافظ حمداللہ جن کا تعلق جے یو آئی ف سے ہے انہوں نے ایک ترمیم جو کہ شق 110سے متعلق تھی پیش نہیں کی ۔سینیٹ میں لیڈر آف دا ہائوس ، سینیٹر راجا ظفرا لحق نے سینیٹر حافظ حمداللہ کے ترمیم کے اقدام کی حمایت کی۔تاہم ، اسے 34کے مقابلے میں 13ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔جب حزب اختلاف کے ارکان کے ووٹ کی بات کی گئی تو پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی نے اس کی مخالفت کی۔سینیٹ ریکارڈ کے مطابق،الیکٹورل ریفارمز سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے 89ویں منٹس آف میٹنگ کے پیرا 7میں کہا گیا ہے کہ فارم XXIII(الیکشن اخراجات کی واپسی) فارم XXIIIA(حلف نامہ جس پر امیدوار حلف اٹھائے گا)اور فارم XXVII(سیاسی جماعتوں سے متعلق اکائونٹس اسٹیٹمنٹ)۔ذیلی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ فلاں فلاںارکان اسمبلی(سیکوریٹی وجوہات کے باعث ارکان اسمبلی کے نام کی جگہ فلاں فلاں لکھا گیا ہے) فارم XXIII, XXIIIAاور XXVIIدوبارہ ڈرافٹ کریں ۔دوبارہ ڈرافٹ کیے گئے فارمز کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں جمع کرائے جاسکتے ہیں۔معلوم نہیں کیوں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اس مسئلے کو بار بار اٹھارہے ہیں ، جب کہ ان کی پارٹی کا کردار اس متنازعہ شق کوسامنے لانے اور پھر اس کا دفاع کرنے کے حوالے سے واضح ہے۔(س)

Comments...
Advertisement


Follow on Twitter

Popular Posts
Your feedback is important for us, contact us for any queries.