PTI Ya Noon League...? 2018
Posted By: Abid on 23-07-2018 | 11:17:05Category: Political Videos, Newsپی ٹی آئی یا (ن) لیگ ۔۔۔۔۔۔؟؟؟ لیگی حکوت کا گڑھ سمجھے جانے والے شہر فیصل آباد میں کس پارٹی کا پلڑا بھاری ہے؟ الیکشن سے ایک دن پہلے چونکا دینے والی سروے رپورٹ منظر عام پر آ گئی
فیصل آباد (ویب ڈیسک ) صوبہ پنجاب کے نو ڈویژنز ہیں جن میں مجموعی طور پر 36 اضلاع ہیں جن میں قومی اسمبلی کی141نشستیں ہیں۔ ان 141نشستوں پر پنجاب کے مختلف ڈویژنز کےمختلف اضلاع میں اس مرتبہ دلچسپ مقابلوں کا امکان ہے۔ان ڈویژنز میں فیصل آباد ڈویژن بھی اہم ہے۔ 2013 میں فیصل آباد ڈویژن؎
کے چار اضلاع کی 20 نشستوں پر ن لیگ نے 18 پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ 2 نشستوں پر آزاد امیدوار جیتے تھے۔یعنی 2013 میں فیصل آباد ڈویژن پر مکمل طور پر ن لیگ کا راج تھا اور کوئی دوسری سیاسی جماعت یہاں اپنا اثر ورسوخ نہیں بنا سکی تھی لیکن اس مرتبہ ملک میں انتخابات سے پہلے بدلنے والے سیاسی منظر نامے اور ن لیگ سے ہونے والی سیاسی ہجرتوں کےبعد اس مرتبہ فیصل آباد سے تبدیلی خارج از امکان نہیں۔نئی حلقہ بندیوں کے بعد فیصل آباد ڈویژن سے قومی اسمبلی کی دو نشستیں کم ہوگئی ہیں، یوں اس مرتبہ فیصل آباد کی چار ڈویژن کے چار اضلاع فیصل آباد، جھنگ، چنیوٹ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ سے قومی اسمبلی کی 18 نشستوں پر سخت اور دلچسپ مقابلہ ہوگا۔فیصل آباد ڈویژن کا سب سے بڑا ضلع فیصل آباد ہے جہاں قومی اسمبلی کی 10 نشستوں پر انتخاب ہونا ہے۔نئی حلقہ بندیوں کے بعد یہاں ایک نشست کی کمی ہوئی ہے اور یہاں کی نشستیں این اے101 سے 110 تک ہوگئی ہیں۔2013 میں فیصل آباد ضلع سے قومی اسمبلی کی تمام 11 نشستوں پر ن لیگ کامیاب ہوئی تھی۔ اس مرتبہ ن لیگ کو فیصل آباد کے تین حلقوں پر سخت مقابلہ مل سکتا ہے۔ان حلقوں میں سب سے پہلے فیصل آباد ضلع کا حلقہ این اے 102 ن لیگ کا مضبوط گڑھ ہے۔
یہ حلقہ سابق وزیر مملکت طلال چوہدری کا حلقہ ہے، جو پہلے این اے 76 ہوتا تھا اور وہ یہاں سے ایک لاکھ سے زائد ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے۔ دوسرے نمبر پر یہاں پیپلزپارٹی کے نواب شیر نے 35 ہزار ووٹ لیے تھے،وہ اب تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ پیپلزپارٹی نے گزشتہ الیکشن میں یہاں سےصرف 82 ووٹ لینے والے رائے شاہ جہاں خان کو ٹکٹ دیا ہے۔اس کے بعدفیصل آباد کے جس ضلع پر سب سے زیادہ نظریں لگی ہیں اور جس حلقے میں انتخابی ماحول سب سے زیادہ گرم ہے وہ حلقہ این اے 106 فیصل آباد ہے۔یہاں سے ن لیگ کے رانا ثناء اللہ پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ ان کے مقابلے پر ن لیگ کے سابقہ فاتح امیدوار نثار جٹ تحریک انصاف کے ٹکٹ پر یہاں ان کے سامنے کھڑے ہیں۔نثار جٹ نے 2013 میں ن لیگ کے ٹکٹ پر یہاں سے ایک لاکھ 22ہزار سے زائد ووٹ لیے تھے۔یہ رانا ثناء اللہ کا آبائی حلقہ ہے مگر مقامی سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ ن لیگ کیلئے این اے 106 سے جیتنا لوہے کے چنے ثابت ہوسکتا ہے۔اس کے علاوہ فیصل آباد کے جس حلقے پر اس مرتبہ
سخت مقابلے کی امید ہے وہ این اے 108 ہے۔ یہ عابد شیر علی کا آبائی حلقہ ہے اور وہ یہاں سے کامیاب ہوتے رہے ہیں۔گزشتہ الیکشن میں عابد شیر علی ایک لاکھ سے زائد ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے ،یہاں اس مرتبہ بھی ان کا مقابلہ تحریک انصاف کےامیدوار فرخ حبیب سے ہے جنہوں نے گزشتہ الیکشن میں 42 ہزار سے زائد ووٹ لیے تھے۔فیصل آباد ڈویژن کا ایک اور اہم ضلع جھنگ ہے اور یہ ملک کے چند دلچسپ ترین انتخابی حلقوں میں شامل ہے۔یہاں الیکشن کی کامیابی میں عقیدے کا بھی بڑا عمل دخل ہوتا ہے، جھنگ میں قومی اسمبلی کی پہلے چار نشستیں ہوتی تھیں مگر نئی حلقہ بندیوں کے بعد جھنگ سے یہ تعداد 3 رہ گئی ہے جو این اے 114 سے این اے 116 تک ہے۔2013 میں یہاں سے چار نشستوں پر 2 ن لیگ اور 2 آزاد امیدواروں نے جیتی تھیں۔ اس مرتبہ بھی یہاں سے تینوں نشستوں پر اہم مقابلے متوقع ہیں ۔این اے 114 پر اصل مقابلہ پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان ہے۔یہاں پیپلزپارٹی نے مخدوم فیصل صالح حیات جبکہ تحریک انصاف نے صاحبزادہ محبوب سلطان کو ٹکٹ دیا ہے۔2013 میں یہاں سے ن لیگ کے ٹکٹ پر غلام بی نی بھروانا نے الیکشن جیتا تھا مگر اس مرتبہ ن لیگ نے یہاں سے کوئی امیدوار نہیں اتارا۔این اے
115جھنگ پر چند بڑے سیاسی نام الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ن لیگ کی سابقہ ایم این اے غلام بی بی بھروانہ تحریک انصاف ، محمد احمد لدھیانوی آزاد، ن لیگ سے ناطہ توڑنے والے شیخ وقاص اکرم آزاد اور ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے وابستہ رہنے والی رہنما عابدہ حسین کی صاحبزادی اور سابق پیپلزپارٹی سینیٹر صغریٰ امام بھی یہاں سے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہی ہیں۔یہاں سے 2013 میں ن لیگ کے ٹکٹ پر سابق ایم این اے شیخ وقاص کے والد شیخ محمد اکرم جیتے تھے اور اس مرتبہ شیخ وقاص خود آزاد حیثیت سے میدان میں اترے ہیں۔فیصل آباد ڈویژن کے ضلع چنیوٹ میں قومی اسمبلی کی دو نشستوں این اے 99 اور این اے 100 پر الیکشن ہوگا۔این اے 99 سے ن لیگ کے ریحان قیصر میدان میں ہیں جبکہ تحریک انصاف نے یہاں غلام محمد کو ٹکٹ دیا ہے۔ این اے99 2013 میں این اے 88ہوا کرتی تھی یہاں سے ن لیگ کے ٹکٹ پر غلام محمد لالی جیتے تھے جبکہ آزاد امیدوار مخدوم زادہ اسد حیات 18 ہزار ووٹ کے فرق سے دوسرے نمبر پر آئے تھے۔اس مرتبہ مخدوم زادہ اسد حیات پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں، جو فیصل صالح حیات کے چھوٹے بھائی ہیں۔چنیوٹ ضلع سے قومی اسمبلی کی دوسری نشست این اے 100 ہے 2013 میں یہ این اے 86 چنیوٹ تھا۔
یہاں سے ن لیگ کے قیصر احمد شیخ فاتح رہے تھے۔دوسرے نمبر پر پاکستان پیپلزپارٹی کے ذوالفقار علی شاہ آئے تھے جو اس مرتبہ تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔2013 میں این اے100میں تحریک انصاف کے امیدوار عنایت علی شاہ تیسرے نمبر پر آئے تھے اور اس مرتبہ وہ پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر میدان میں ہیں جبکہ ن لیگ نے اس مرتبہ بھی یہاں سے قیصر احمد شیخ کو ہی ٹکٹ دیا ہے۔اس کے علاوہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ضلع میں ن لیگ پراعتماد نظر آرہی ہے کیونکہ یہاں 2013 میں ن کے جن امیدواروں نے الیکشن جیتا تھا، اس مرتبہ 2018 میں بھی ن لیگ نے ان ہی امیدواروں کو ٹکٹ دیا ہے۔این اے 101 فیصل آباد سابقہ این اے 75 ہے جہاں سے 2013میں ن لیگ کے غلام رسول ساہی جیتے تھے، اس مرتبہ ن لیگ نے اپنا کوئی امیدوار یہاں نہیں اتار جبکہ تحریک انصاف کےٹکٹ پر گزشتہ الیکشن میں یہاں سے49ہزار سے زائد ووٹ لی نے والے فواد چیمہ آزاد حیثیت میں لڑ رہے ہیں اور پی ٹی آئی نے اس مرتبہ یہاں سے 97 ووٹ لینے والے ظفر ذوالقرنین ساہی کو ٹکٹ دیا ہے ،پیپلزپارٹی نے اپنے سابقہ امیدوار طارق محمود کو ہی ٹکٹ دیا ہے ۔اہم بات ہے کہ فیصل آباد ڈویژن میں جہاں 2013 میں ن لیگ نے 20 میں سے 18 نشستیں جیتی تھیں ،اس مرتبہ وہاں ن لیگ کو چند اضلاع میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔(ع،ع)