Duniya Ka Tanha Tareen Insan
Posted By: Abid on 21-07-2018 | 11:21:05Category: Political Videos, Newsدنیا کا تنہا ترین انسان کون ہے ، کہاں رہتا ہے اور اسکے دن رات کے معمولات کیا ہیں ؟ بی بی سی کی ایک دلچسپ رپورٹ ملاحظہ کیجیے
لاہور(ویب ڈیسک)ایک منٹ طویل یہ نایاب ویڈیو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ شخص ابھی تک زندہ ہے.برازیل کے جنگلوں مںہ رہنے والے ایک ایسے شخص کی ویڈیو منظرِ عام پر آئی ہے جو اپنے قبلے کا آخری فرد بچا ہے اور پچھلے 22 سال سے مکمل طور پر تنہا زندگی گزار رہا ہے۔
1992 مںہ کسانوں نے حملہ کر کے اس شخص کے قبلےِ کے چھ افراد کو مار ڈالا تھا جس کے بعد سے یہ دناو مںھ اکلا رہ گاک ہے۔اب تک اس شخص سے کسی جدید انسان کا رابطہ نہںے ہوا۔ نہ اس کے قبلےت کے نام کا کسی کو پتہ ہے اور نہ ہی یہ معلوم ہے کہ وہ لوگ کون سی زبان بولتے تھے۔یہ شخص، جسے مڈںیا مںل ’دنام کا تنہا ترین انسان‘ کہا جاتا ہے، خود بھی جدید انسانوں سے رابطہ نہںن رکھنا چاہتا اور اگر کوئی اس کے علاقے مںں جائے تو اس پر ترل برساتا ہے۔اس کی عمر 50 برس کے قریب ہے اور اس کی ویڈیو برازیل کے سرکاری ادارے فونائی نے بنائی ہے۔ یہ ادارہ مقامی قبائلوسں کے حقوق کے لے، کام کرتا ہے۔اس ویڈیو مںن اس شخص کو شمالی مغربی ریاست روندوناے مںا واقع ایمازون کے جنگل مںر کلھاڑی کی مدد سے درخت کاٹتے دیکھا جا سکتا ہے۔فونائی کا کہنا ہے کہ ویڈیو نشر کرنے کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ یہ شخص زندہ ہے اس لےد اس علاقے مںھ کسی کو نہ جانے دیا جائے۔برازییی قانون کے تحت مقامی قبائلواں کو اپنے علاقے پر مالکانہ حقوق حاصل ہوتے ہںت۔ تاہم اس شخص کے علاقے کے اردگرد طاقتور کسانوں کے علاقے ہںا جو اس علاقے پر قبضہ جمانا چاہتے ہںہ۔
ماضی مںن ان کسانوں نے دعویٰ کاے تھا کہ اس علاقے مںا کوئی قبائلی نہںت رہتا۔ادارہ فونائی خود بھی ایسے لوگوں سے رابطہ کرنے کی کوشش نہںا کرتا کوئں کہ ان مںا جدید انسان کے جراثمو کے خلاف مدافعت نہںئ ہوتی اور یہ بڑی آسانی سے زکام جسےط معمولی مرض کا شکار ہو کر مر سکتے ہںن۔ماضی مںا اس شخص کی بنائی ہوئی کچھ جھونپڑیاں اور ترے وغروہ ملے تھے، اس کے علاوہ اس کی ایک دھندلی تصویر بھی لی گئی تھی، تاہم ویڈیو پہلی بار سامنے آئی ہے۔انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ انھںہ یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ اس شخص کی صحت عمدہ دکھائی دے رہی ہے۔اس شخص نے 2005 مںا یہ جھونپڑی بنائی تھی تاہم بعد مںن اسے ترک کر دیا تھا. اس شخص کے قبلے والوں کی بڑی تعداد اس وقت ختم ہو گئی تھی جب 1970 اور 80 کی دہائواں مںا ان کے علاقے مںل سے سڑک گزاری گئی تھی۔ اس کے علاوہ غری قانونی طور پر لکڑی کاٹنے والے اور کسان بھی مقامی قبائلواں کو مار ڈالتے ہںت تاکہ ان کی طرف سے مداخلت نہ ہو سکے۔سروائودل انٹرنشنل نامی ادارے کی فوانا واٹسن کہتی ہںا: ‘یہ شخص بڑے ہی پرتشدد تجربے سے گزرا ہے اور اسے دنای نہایت خطرناک جگہ دکھائی دییا ہو گی۔’انھوں نے کہا: ‘ہم اس کے بارے مںے کچھ بھی نہںر جاننا چاہتے، تاہم وہ اس بات کی علامت ہے کہ ہم انسان کے زبردست تنوع سے محروم ہوتے چلے جا رہے ہںا۔(ش،ز،خ)