Dunya Ki 10 Mash'hoor Tareen Siasi...
Posted By: Abid on 14-07-2018 | 09:16:49Category: Political Videos, Newsدنیا کی 10 مشہور مگر کرپٹ ترین سیاسی جماعتوں میں مسلم لیگ (ن) کس نمبر ہے ؟ سی این این نے فہرست جاری کر دی
لاہور (ویب ڈیسک ) سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی بی بی سی اور سی این این کی ریٹنگ کے مطابق 2017ء میں دنیا کی 10 سب سے زیادہ بدعنوان جماعتوں میں مسلم لیگ ن کا پہلا نمبر ہے۔۔۔۔ کرپشن میں نمبر ون پوزیشن حاصل کرنے والی سیاسی جماعت کے حوالے سے تحریر کیا گیا ہے کہ 3 مرتبہ اقتدار میں
معروف کالم نگار الیاس شاکر لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔۔ آنے والی سیاسی جماعت نے 2013ء کے عام انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں اور ملک میں آبادی کے تناسب سے سب سے بڑے صوبے کی سب سے بڑی جماعت کے طور پر بھی سامنے آئی۔۔۔۔ سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے سابق صدر میاں نواز شریف پانامہ کیس میں جبکہ جماعت کے اکثر رہنما کرپشن کے مقدمات میں ملوث ہیں۔۔۔۔ بی بی سی اور سی این این سے منسوب سروے میں یوگنڈا کی نیشنل ریڈسٹسن موومنٹ دوسرے‘ کیوبا کی نیشنل ایکشن پارٹی تیسرے ‘ بھارت کی انڈین نیشنل کانگریس چوتھے ‘ ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی پانچویں ‘ چین کی گائومنڈینک چھٹے ‘ اٹلی کی فاسٹ پارٹی ساتویں‘ جرمنی کی نازی پارٹی آٹھویں‘ چین کی کمیونسٹ پارٹی نویں جبکہ روس کی کمیونسٹ پارٹی دسویں نمبر پر کرپٹ ترین سیاسی جماعت بتائی گئی ہے۔چین کے صدر نے عہدہ سنبھالتے ہوئے کہا تھا کہ کرپٹ لوگوں کو نہیں چھوڑوں گا چاہے وہ شیر جیسی قوت رکھتے ہوں۔۔۔۔ چین میں قانون ہے کہ کوئی بھی شخص جو پندرہ لاکھ یان یا اس سے زیادہ کرپشن کرے اس کے لیے موت کی سزا ہے۔۔۔۔ اس قانون کے تحت بننے والے مقدمات پر کرپٹ لوگوں کی کرپشن ثابت
ہونے پر 99 فیصد کو سزا مل جاتی ہے۔۔۔۔ اس قانون کے تحت سیاسی رہنمائوں، فوجیوں اور بیوروکریٹس کو کرپشن ثابت ہونے پر موت کی سزا سنائی جا چکی ہے۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ عبرت حاصل کرنے کے لیے حکومتی اہلکاروں کو اس جیل کی سیر کرائی جاتی ہے جہاں پر کرپشن کے جرم میں لوگ سزا بھگت رہے ہوتے ہیں۔۔۔۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سی پیک میں وہ ہزاروں چینی قیدی بھی کام کر رہے ہیں‘ جو کرپشن میں سزا پا چکے ہیں۔۔۔۔ چین میں اب تک عدالتوں اور کمیونسٹ حکمران پارٹی کی طرف سے تین لاکھ لوگوں کو سزا سنائی گئی ہے۔افریقہ کے ملک نائیجیریا کی بات کی جائے تو وہاں کرپٹ اہل کاروں نے تیل کی آمدنی کے چار سو ارب ڈالر لوٹ لیے تھے۔۔۔۔ وہاں کے صدر نے کرپشن ختم کرنے کے اپنے سات نکاتی پروگرام میں اعلان کیا تھا کہ جو شخص بھی کرپشن کی نشان دہی کرے گا ۔۔۔۔ اسے ریاست تحفظ مہیا کرے گی۔ ساتھ ہی اسے کرپشن کی مد میں وصول ہونے والی رقم کا پانچ فی صد حصہ بھی ملے گا۔۔۔۔ اس سکیم کے تحت دو سال میں ملک کو تیل کی آمدنی کی مد میں پہلے کے مقابلے میں تیس فی صد اضافہ ہوا۔۔۔۔
ملک میں مختلف محکموں میں چوبیس ہزار گھوسٹ ملازمین کو نکالنے سے ماہانہ اسی لاکھ ڈالر کی بچت ہوئی۔۔۔۔ پاناما پیپرز کے سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں کرپشن کے خلاف سخت ترین کارروائیاں کی جا رہی ہیں ۔۔۔۔ چھ ہزار پانچ سو ٹیکس نادہندگان کے گرد گھیرا تنگ کیا گیا ہے۔۔۔۔ جبکہ گیارہ کروڑ ڈالر حکومتوں کے خزانوں کا حصہ بن گئے ہیں۔کرپشن کی تعریف کرنا غلط لیکن اس کا تعارف کرانا ضروری ہے اور اس کے اثرات پر گفتگوکرنا سب پر فرض ہے۔۔۔۔ عموماً ہمارے ہاں کرپشن کو ”رشوت ‘‘ کا دوسرا نام سمجھا جاتا ہے ۔۔۔۔ جب کہ کرپشن ایک ایسا لفظ ہے جس کے کئی معنی ہیں۔۔۔۔ اردو یا انگریزی کی لغت دیکھیں تو اندازہ ہو گا کہ ہر معاشرتی برائی لفظ کرپشن کے مطالب میں سما جاتی ہے۔۔۔۔ لغت میں اس کی تشریح میں دنیا کا ہر برا لفظ موجودہے۔۔۔۔ بے ایمانی‘ خرابی‘ گمراہی‘ سڑن‘ گلن‘ بد اخلاقی‘ بد قماشی‘ بد اخلاقی‘ وضع داری کی تباہی‘ لوٹ مار‘ کمیشن خوری‘ بد عنوانی‘ رشوت‘ ناپاکی‘ بے حیائی‘ زبان کا بگاڑ‘ بد کرداری‘ بد اعمالی‘ بد خصلتی‘ خیانت‘ چوری‘ حقوق غصب کرنے کا عمل وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔ کہتے ہیں جھوٹ ہر گناہ کا باپ ہے۔۔۔۔ پاکستان میں کرپشن ہر تباہی کی ماں ہے۔۔۔۔ چاہے وہ تباہی معاشی ہو یا اخلاقی۔۔۔۔
وہ جنم کرپشن کی کوکھ سے لیتی ہے ۔۔۔۔ ہر وہ عمل جو قانونی‘ سماجی ‘معاشرتی ‘ اخلاقی اور مذہبی قوانین و ضوابط سے ہٹ کر ہو کرپشن کے زمرے میں آتا ہے۔پاکستان وہ ملک ہے جہاں کرپشن کے خلاف پارلیمنٹ نے کوئی قانون نہیں بنایا ۔۔۔۔ شاید وجہ یہ تھی کہ اس میں موجود لوگوں کی بڑی تعداد خود ہی کرپشن میں بالواسطہ یا بلا واسطہ ملوث تھی ۔۔۔۔ ماضی کی تمام حکومتیں کرپشن کے الزام میں گھر بھیج دی گئیں ۔۔۔۔ لیکن پھر اٹھاون ٹو بی کو ہی گھر بھیج دیا گیا۔۔۔۔ بدعنوانی روکنے والے واحد سرکاری ادارے اینٹی کرپشن کو بھی ”کرپٹ ‘‘ کر دیا گیا۔۔۔۔ جس کے بعد حکومتیں ایک دوسرے کے خلاف کرپشن کے نام پر انتقامی کارروائیاں کرنے لگیں۔۔۔۔ ایک احتساب بیورو بھی قائم کیا گیا لیکن وہ بھی بعد ازاں سیف الرحمن بیورو بن گیا۔۔۔۔ 1999 میں پرویز مشرف نے صدارتی فرمان کے ذریعے قومی احتساب بیورو کی بنیاد رکھی۔۔۔۔ یہ بدعنوانی کے خلاف کام کرنے والا پاکستان کا واحد سرکاری ادارہ ہے‘ جسے عرف عام میں نیب بھی کہتے ہیں۔۔۔۔ یہ ادارہ بھی کسی جمہوری حکمران کے بجائے فوجی حکمران کی جانب سے قائم کیا گیا۔۔۔۔ ابتدائی طور پر نیب حکومتوں کے تابع رہا ۔۔۔۔
لیکن آج یہ اپنے پورے جوبن پر ہے ۔۔۔۔ شنید ہے کہ عسکری قیادت کی جانب سے موجودہ چیئرمین نیب کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے ۔۔۔۔ جبکہ ایک سیاسی جماعت بھی نیب کے دفاع کے لئے ہر وقت تیار رہتی ہے تاکہ کوئی دوسری سیاسی جماعت اس پر کوئی ”حملہ‘‘ نہ کر سکے۔جب سندھ میں نیب کی کارروائیاں تیز ہوئیں تو سوالات اٹھنے لگے کہ پنجاب میں ایسا کیوں نہیں ہو رہا۔۔۔۔؟ پھر پنجاب ایسا نشانے پر آیا کہ سندھ کو بھلا دیا گیا اور اب کارروائیوں کا رخ دوبارہ سندھ کی جانب مڑ گیا ہے اور منی لانڈرنگ جیسے بڑے مقدمات کھل گئے ہیں ۔۔۔۔ ڈاکٹر عاصم حسین‘ اویس مظفر ٹپی‘ شرجیل میمن ‘ نثار مورائی‘ منظور قادر کاکا کے بعد اب آصف زرداری اور فریال تالپور کا نمبر آ گیا ہے ۔۔۔۔ پاناما طرز کی جے آئی ٹی بھی بن گئی ہے ۔۔۔۔ اب کیا ہو گا۔۔۔۔؟ یہ سوال پورے ملک میں ”ٹاپ ٹرینڈ‘‘ بنتا جا رہا ہے ۔۔۔۔ عام انتخابات کی گہما گہمی کی جگہ کرپشن کے خلاف کارروائیاں خبروں کی زیادہ زینت بن رہی ہیں۔۔۔۔ انتخابی مہمات بھی مخمصے کا شکار ہیں ۔۔۔۔ میاں صاحب کی واپسی پر بھی ”سٹہ ‘‘ لگا ہوا
تھا۔۔۔۔ پی پی اور ن لیگ کی دوستی کی باتیں بھی زبان زد عام ہیں۔۔۔۔ ملاقاتیں ہو رہی ہیں۔۔۔۔ یہ سمجھا جا رہا ہے کہ یہ تمام کارروائیاں انتقامی ہیں ۔۔۔۔ پاکستان میں کرپشن کے خلاف ہر کارروائی کو ”شک ‘‘ کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔۔۔۔ ایک جماعت کو فائدہ پہنچانے کے دعوے بھی کئے جا رہے ہیں۔۔۔۔ اگر کرپشن کے خلاف قانون سازی پارلیمنٹ سے ہوتی تو ایسی نوبت ہی نہ آتی۔۔۔۔ ملائیشیا میں بھی لوگ اعلیٰ سطح کی حکومت کی بد عنوانیوں سے مایوس ہو گئے تھے۔۔۔۔ اسی لئے انہوں نے 93 سالہ مہاتیر محمد کو پھر وزیر اعظم بنایا۔۔۔۔ ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق پر لاکھوں ڈالر چوری کے الزامات تھے ۔۔۔۔ ان کے خلاف ایک بڑی مہم چلائی گئی جس کے نتیجے میں مہاتیر محمد نے نجیب کو شکست دی۔ پاکستان کی معیشت بچانے کے لئے بھی یہ ضروری ہو گیا ہے کہ چین کی طرح پندرہ لاکھ روپے یا اس سے زیادہ کرپشن کرنے پر موت کی سزا تجویز کی جائے ۔۔۔۔ اور اس پر عمل درآمد بھی سر عام کیا جائے ۔۔۔۔ ایسا ہو گیا تو ملک میں کسی اینٹی کرپشن اور نیب کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔۔۔۔ اور پھر کوئی وزیر اسمبلی میں یہ نہیں کہے گا کہ لوگ پاناما کو بھول جائیں گے۔(ع،ع)