Aaj Ke Baad Ek Ek Kadam Soch Kar Uthaana
Posted By: Ahmed on 06-07-2018 | 08:04:57Category: Political Videos, Newsآج کے بعد ایک ایک قدم سوچ سمجھ کر اٹھانا کیونکہ تمہاری والدہ اس دنیا میں نہیں رہیں ۔۔۔ یہ نصیحت اللہ تعالیٰ نے اپنے کس نبی کو کی تھی اور اسکے بعد کیا ناقابل یقین واقعات پیش آئے تھے ؟ جان کر آپ بھی ماں کی برکت کے قائل ہو جائیں گے
لاہور(ویب ڈیسک)ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ رحمت دو عالم رسول کریم نماز عصر کے بعد آنسو بہانے لگے . صحابہ اکرام ؓنے پوچھا یا رسول اللہ کیا ماجرا ہوا ہے آپ نے فرمایا کہ مجھے میری ماں کی یاد نے رلا دیا . ناخاکسار کو جب بھی مشکلات کا سامنا ہو تا ہے اپنی والدہ کی قبر پر جا کر دعا کرتا ہوں اور اللہ لاج رکھ لیتا ہے
نامور کالم نگارغلام عباس اپنےایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔خوش قسمت ہیں وہ لوگ جن کے والدین حیات ہیں اور وہ ا ن کی خدمت میں پیش پیش ہو تے ہیں والدین کے سامنے اف بھی نہ کرو کہ یہ حکم خدا ہے والدین کی قدر کرنے والوں کی د ین و دنیا سنور جاتی ہے۔ماں کا عالمی یوم منایاگیا پوری دنیا میں اس یوم کی مناسبت سے تقاریب منعقد ہو ئیں عرض ہے کہ ماں کی عظمت کو صرف ایک دن تک ہی محدود کرنا قرین انصاف نہیں ماں ہی کی بدولت انسان سب کچھ ہے ماں ایک ایسا مقدس رشتہ ہے جو خلوص اور محبت سے اٹا ہواہے۔ ماں کی اولادسے محبت بے لوث ہوتی ہے اس میں دکھاوے کا عنصر ہرگز نہیں ہوتا۔ اس سے بڑھ کر ماں کی اور کیا شان و عظمت ہوگی کہ جنت ماں کے قدموں تلے ہوتی ہے۔ ماں کی دعا اللہ تعالیٰ رد نہیں کرتے۔ ماں کی آغوش بچے کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے۔ میری پیاری والدہ 2 جولائی1999ءبروز جمعة المبارک اللہ کو پیاری ہو گئیں۔ تادم تحریر ان کی شفقت محبت شامل حال ہے۔ ایک لمحہ بھی ان کی یاد کے بغیر نہیں گزر پاتا۔ والدہ مرحومہ مغفورہ شوگر کے مرض میں مبتلا تھیں۔
اتفاق یہ ہوا کہ مجھے بھی شوگر نے آ لیا۔ شوگر سے میں کافی کمزور ہوگیا۔ والدہ ماجدہ مجھے پیار کرتے ہوئے فکر مند ہوتیں کہ بیٹا تم روز بروز کمزور ہوتے جارہے ہو جب انہیں پتہ چلا کہ مجھے بھی شوگر کی بیماری ہے توان کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور پریشانی کے عالم میں مجھے کہا کہ بیٹا اپنی صحت کا خصوصی خیال کرو اچھے سے ڈاکٹر سے علاج کرواﺅ۔ والدہ صاحبہ اپنی بیماری بھول گئیں اور میرے مرض سے ٹینشن لے کر نیم بے ہوش ہو گئیں۔ مشہور واقعہ ہے دو عورتیں ایک لڑکے کواپنا بیٹا کہہ رہی تھیں فیصلہ کے لئے خواتین حضرت علیؓ کی خدمت میں حاضر کی گئیں۔ حضرت علیؓ نے حکم دیا کہ بچے کے دو برابرحصے کرکے دونوں مستورات کو آدھا آدھا حصہ دے دیا جائے۔ فیصلہ سنتے ہی حقیقی ماں نے چیخ کر کہا یہ بچہ تہ تیغ نہ کیا جائے بلکہ دوسری دعویدار عورت کے سپرد کردیا جائے۔ حقیقی ماں نے سوچا چلو اس طرح بچہ زندہ بچ جائے گا۔ میری والدہ نے ایک بار کسی شرارت پر میری پٹائی کردی۔ میں پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔ تھوڑی دیر بعد مجھے کئی ایک کھلونے لا دئیے اور جیب خرچ بھی خوب دیا۔ والدہ نے مجھے بہت پیار کیا اور اچھے اچھے کھانے کھلائے اور اس دوران ان کی آنکھوں سے مسلسل آنسو گرتے رہے ۔
سپاہی بھرتی ہو کر پولیس کالج سہالہ ٹریننگ کے لئے گیا تو والدہ چند روز بعد خط لکھوا کر بھیجتیں۔ ہر مہینے مجھے دیکھنے کے لئے سہالہ تشریف لاتیں اورمجھے سینے سے لگا کر خوب پیار کرتیں۔ میرے لئے آلو قیمہ اور پراٹھے لے کر آتیں۔ ڈھیروں دعائیں دے کر واپس گھر آتیں۔ سردیوں کے لئے دیسی گھی بادام وغیرہ کی پنجیری تیار کردیتیں۔ کچھ عرصہ قبل میں مظفر گڑھ ڈیرہ غازی خان سیلاب ڈیوٹی کے لئے گیا۔ عید میری ادھر ہی گزری۔ شب عید والدہ خواب میں تشریف لائیں اور مجھے ازحد حد پیار کیا یوں لگا جیسے میری والدہ کی روح بھی میرے ساتھ ہی مظفر گڑھ آ گئی تھی۔ میری والدہ ماجدہ ایک مذہبی خاتون تھیں۔ ہمارے گھر درجنوں بچے قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے آتے تھے۔ رمضان المبارک میں کئی بار قرآن پاک مکمل پڑھتی تھیں۔ حالت بیماری میں بھی نماز کی ادائیگی ضرور کرتیں۔ میں گاہے بگاہے ان سے نئی کتاب لانے کےلئے پیسے لے لیتا۔ سیاہی سلیٹ کا بہانہ بنا کرپیسے اینٹھ لیتا اور وہ بخوشی دے دیتیں۔ کبھی رات گئے گھر آنا ہوتا تو ہر کوئی میٹھی نیند سو رہا ہوتا مگر میری جنت میری ماں میرے انتظار میں جاگ رہی ہوتیں۔ کسی نے صحیح کہا ہے کہ ماواں ٹھنڈیاں چھاواں۔