Top Rated Posts ....
Search

FBR 1 August Se Kya Kaam Karne Jaa Rahi Hai?

Posted By: Ahmed on 06-07-2018 | 06:42:12Category: Political Videos, News


ایف بی آر یکم اگست سے کیا کام کرنے جا رہی ہے۔۔۔۔۔؟تمام سیاستدانوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دینے والی خبر آ گئی
اسلام آباد (ویب ڈیسک)فیڈرل بورڈ آف ریونیو ملکی و غیر ملکی اثاثہ جات ایمنسٹی سکیموں کے تحت یکم اگست سے سیاستدانوں سے ان کے انتخابی گوشواروں میں ظاہر نہ کئے گئے اثاثوں کی چھان بین اور ان کے ذرائع آمدن پوچھنے کا اختیاراستعمال کر سکے گا۔ بتایا گیا ہے کہ عام

انتخابات 2018میں کامیاب ہوکر بر سر اقتدار آنے والی حکومت کو ایمنسٹی سکیم کی مدت میں توسیع اور دیگر ترامیم سے متعلق دونوں صدارتی آرڈیننس کی پارلیمنٹ سے منظوری لینا ہوگی ان آرڈیننسوں کو دونوں ایوانوں کی خزانہ کی قائمہ کمیٹیوں میں زیر بحث لاکر سینیٹ اور پھر قومی اسمبلی سے ان کی منظوری لی جائے گی ۔ ذمہ دار ذرائع نے دنیا کو بتایا ہے کہ ان دونوں ایمنسٹی سکیموں کی مدت31جولائی کو ختم ہونے کے بعد اگست سے کروڑوں روپے مالیت کے اندرون و بیرون ملک اثاثہ جات ظاہر کرنے والے انتخابی امیدواروں اور سیاست دانوں کو انکم ٹیکس نیٹ میں لانے اور ان سے ان کے اثاثہ جات بنانے میں کی گئی سرمایہ کاری کے ذرائع آمدن پوچھے جانے کا امکان ہے تاہم فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے درمیان انتخابی امیدواروں کے اثاثہ جات کی معلومات کے سرکاری طور پر تبادلہ کا انتظام موجود نہیں ہے ۔دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے معروف بینکر حسین لاوائی کو منی لانڈرنگ کیس میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کرلیا۔ایف آئی اے حکام مطابق معروف بینکر حسین لاوائی کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات جاری ہیں اور ان کو اس سلسلے میں چند روز

قبل بیرون ملک جانے سے روکا گیا تھا۔ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ منیر شیخ نے بتایا کہ حسین لاوائی کو گرفتار نہیں کیا گیا، انہیں ایف آئی اے سندھ نے بیان ریکارڈ کرانے کے لیے دفتر طلب کیا ہے اور اسٹیٹ بینک سرکل میں ان کا بیان لیا جارہا ہے۔واضح رہے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے اسٹیل ملز کی زمین کی فروخت اور کراچی کے تین مختلف بینکوں میں بنائے گئے 29 اکاؤنٹس میں ہیرا پھیری کی تحقیقات شروع کردی ہیں، اس طرح منی لانڈرنگ کے ایک نئے اسکینڈل کے منظر عام پر آنے سے سیاسی ہلچل پیدا ہونے کا امکان ہے۔دی نیوز کے سینیئر صحافی عمر چیمہ کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے تین مختلف بینکوں میں بنائے گئے ان 29 اکاؤنٹس کو غیر قانونی لین دین کے لیے استعمال کیا گیا اور لین دین کے لیے ایک مشکوک اکاؤنٹ سے دوسرے اکاؤنٹ میں بھاری رقوم منتقل کرنے اور اسے چھپانے کی کوشش کی گئی، یعنی رقم کی ادائیگی تو اصل اکاؤنٹ سے کی جا رہی تھی لیکن اسے مختلف جعلی اکاؤنٹس سے گھما پھرا کر مطلوبہ افراد تک پہنچایا جا رہا تھا۔تاہم ایف آئی اے نے رقم ادا یا وصول کرنے والوں کی نشاندہی کرلی ہے۔ان کاؤنٹس کے ذریعے سندھ حکومت کے مختلف ٹھیکیدار، پراپرٹی کے شعبے سے تعلق رکھنے والا ایک بڑا نام، شوگر ملز، سیاسی اہمیت کے حامل ایک گھر کا پروٹوکول افسر، 58 ایکڑ زمین کا ایک خریدار اور دیگر لوگ رقوم بھجوانے والوں میں شامل ہیں۔ (ذ،ک)

Comments...
Advertisement


Follow on Twitter

Popular Posts
PIA Increased It's Operational Fleet

PIA Increased It's Operational Fleet

Views 15 | 22-12-2024
Your feedback is important for us, contact us for any queries.