Who is Anonymous Mazar on Stola Island? - Part-2
Posted By: Ali on 27-12-2017 | 08:18:11Category: Political Videos, Newsرہائی کے بعد انہوں نے سانگھڑ کے قریب گڑنگ کے مقام پر اپنی تحریک کا آغاز کیا۔ انگریز حکومت نے 1936ء میں آپ کو ناگپور جیل سے رہا کیا۔ آپ جیسلمیر کے راستے سکھر پہنچے تو پورا سندھ آپ کے استقبال کو اُمڈ آیا جو اپنے محبوب مرشد کی زیارت کےلیے بے قرار و بے چین تھا اور آپ کے ایک اشارے پر سر دھڑ کی بازی لگانے کو تیار تھا۔ حضرت پیر صاحب نے پیر جوگوٹھ پہنچتے ہی مجاہدین کی عام لام بندی کا اعلان کر دیا اور ’’کفن یا وطن‘‘ کا نعرہ بلند کرتے ہوئے میدان میں اتر آئے۔ اب انگریز کےلیے پیر صاحب کو آزاد چھوڑنا مشکل ہی نہیں محال ہو چکا تھا۔ ایسے میں سرکارِ برطانیہ ایک بار پھر حرکت میں آئی اور حضرت پیر صاحب پگاڑا کو کراچی سے 24 اکتوبر 1941ء کو گرفتار کرکے سیونی میں ایک بار پھر پابند سلاسل کر دیا گیا۔
حضرت سید صبغت اللہ شاہ پیر صاحب پگارو کی گرفتاری کے باوجود انگریز کا سندھ میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا۔ انگریز افسر شاہی اور مخبروں کا جینا حرام ہوگیا۔ حُر مجاہدین اپنے عظیم مرشد کی گرفتاری پر بپھرے ہوئے شیر کی مانند ہر سمت تباہی پھیلاتے نظر آرہے تھے۔ انگریز نے ان کے خلاف ظلم و ستم کی انتہا کردی۔ سندھ میں مارشل لاء لگا کر ’’حُر ایکٹ‘‘ نافذ کردیا، بستیوں کی بستیاں جلا ڈالیں اور تمام حر قوم کو حراستی کیمپوں میں منتقل کر دیا گیا۔ انگریز مزاحمت ترک کرنے پر سکھر سے نوابشاہ تک کی ریاست دینے کی پیشکش کر چکا تھا مگر حضرت سوریا بادشاہ فرماتے ہیں: ’’جب (انگریز) مجھ سے سودے بازی کی بات کرتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ مجھ میں سے حسینیت خارج ہو رہی ہے۔‘‘ لہٰذا آپ نے انگریز کی تمام پیشکشیں مسترد کرکے تختہ دار پر چڑھنا اعزاز تصور کیا۔
آپ کو 20 مارچ 1943ء کو حیدرآباد جیل میں سولی پر لٹکا کر شہید کر دیا گیا اور کسی نامعلوم مقام پر دفن کردیا جبکہ آپ کے دونوں فرزندان سید سکندر شاہ اور سید نادر شاہ کو علی گڑھ منتقل کردیا۔ آپ کے ارادت مند وہاں بھی پہنچ گئے تو انگریز تنگ آکر دونوں شہزادوں کو برطانیہ لے گئے۔ قیام پاکستان کے بعد آپ کی گدی بحال ہوئی۔ شہید سوریا بادشاہ کے فرزند اکبر سید سکندر شاہ المعروف شاہ مردان شاہ ثانی نے 4 فروری 1952 کو مسند نشین ہو کر دستار پگاڑا حاصل کی۔
قیامِ پاکستان کے بعد برطانوی حکام تمام ریکارڈ پاکستانی حکومت کے سپرد کرکے چلے گئے۔ چند روز قبل یہ بات سامنے آئی ہے کہ سوریا بادشاہ کی پھانسی کا ریکارڈ جیل انتظامیہ کے پاس موجود نہیں۔ جیل میں سوریا بادشاہ کی پھانسی کی تیاریوں کا ریکارڈ تو ہے لیکن پھانسی کا ریکارڈ موجود نہیں۔
یہاں سے اسٹولا جزیرے کی کہانی شروع ہوتی ہے۔ پسنی سے تقریباً 39 کلومیٹر جنوب مشرق میں گہرے سمندر میں اسٹولا نام کا جزیرہ واقع ہے جو پاکستان کا سب سے بڑا جزیرہ بھی ہے۔ مقامی زبان میں اسے ہفت تلار کہا جاتا ہے جس کے معنی سات پہاڑ یا سات ٹیلے ہیں۔ اسٹولا کا رقبہ تقریباً 7 مربع کلومیٹر ہے جو زیادہ سے زیادہ 2.3 کلومیٹر میں عرض سے طول کی طرف پھیلا ہوا ہے۔ اس کا بلند ترین مقام سطح سمندر سے 250 فٹ بلند ہے۔ کچی مٹی اور کمزور پتھروں پر شامل ہونے کی وجہ سے اسٹولا کا ایک حصہ سمندر