Top Rated Posts ....
Search

'Women were caught by hair and got caught'

Posted By: Waseem on 25-12-2017 | 05:29:19Category: Political Videos, News


تقریباً دو ماہ پہلے جب دولت اسلامیہ کے جنگجو عراق میں پیش قدمی کر رہے تھے تو ان سے بچنے کے لیے اقلیتی یزیدی برادری سنجار کے پہاڑ کی طرف فرار ہو گئی اور ہفتوں تک وہاں محصور رہی۔

اس وقت یزیدی برادری دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن گئی تھی، لیکن اب ان کا کہنا ہے کہ دنیا ان کی حالت زار کو بھول چکی ہے۔

شمالی عراق کے کرد علاقوں میں بے گھر یزیدی خاندان جہاں جگہ ملتی ہے وہاں عارضی کیمپوں میں پڑ رہتے ہیں، چاہے وہ جگہ نامکمل عمارتوں میں یا پلوں کے نیچے ہی کیوں نہ ہو۔

اسی دوران ماہرین کا کہنا ہے کہ ساڑھے چار ہزار کے قریب افراد اب بھی دولت اسلامیہ کے قبضے میں ہیں، جن میں تین ہزار خواتین اور بچے شامل ہیں۔
وجوان یزیدی خواتین اور لڑکیوں کو مالِ غنیمت کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور علاقے بھر میں ان کی غیر قانونی خرید و فروخت جاری ہے۔ صرف چند ہی لڑکیاں اپنی جان بچا کر بھاگنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

زاخو کے علاقے کے ایک کیمپ میں پناہ لینے والی ادلہ اپنے شوہر سے پھر مل پائی ہیں۔ ان کو دیگر خواتین کے ساتھ اپنے گاؤں سے اٹھایا گیا اور 38 دنوں کے لیے قید رکھا گیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ ’پہلے تو مجھے موصل میں ایک بڑے گھر میں لے جایا گیا جو خواتین سے بھرا ہوا تھا۔ ان لوگوں نے ساری کھڑکیاں اور دروازے بند کر دیے اور گھر کے چاروں طرف محافظ کھڑے کر دیے۔‘

ادلہ کو جگہ جگہ سے منتقل کیا گیا اور اس کی سہیلیوں کو ریپ اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ادلہ نے کہا کہ کچھ عرصے کے لیے دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں نے ان کے ساتھ کسی قسم کی زبردستی نہیں کی کیونکہ وہ امید سے تھیں۔ لیکن بعد میں انھیں اپنے بارے میں فکر ہونے لگی۔

Comments...
Advertisement


Follow on Twitter

Popular Posts
Your feedback is important for us, contact us for any queries.