Top Rated Posts ....
Search

Why did Baba speak mercifully?

Posted By: Zafar on 24-12-2017 | 10:01:30Category: Political Videos, News


حالت یہ ہے کہ اب ایسے طنزیہ فیس بکی تبصروں پر بھی ہنسی نہیں آتی کہ قانون سب کو ایک آنکھ سے دیکھتا ہے۔ کھلی آنکھ سے کمزور کو اور بند آنکھ سے طاقتور کو۔

اب تو چیف جسٹس ثاقب نثار کی ان باتوں سے بھی دل افسردہ نہیں ہوتا کہ ہائی پروفائیل سیاسی کیسز میں عدالتوں کا جس طرح وقت ضائع کیا جا رہا ہے اس سے عام آدمی کو انصاف کی فوری فراہمی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

مگر اس وقت اوپر سے نیچے تک کی عام اور خصوصی عدلیہ میں جو انیس لاکھ مقدمات گل رہے ہیں کیا وہ پچھلے دس برس میں دائر ہونے والے ہائی پروفائیل سیاسی کیسز کی وجہ سے التوا میں ہیں ؟

پاکستان میں قصاص اور دیت کا قانون کس طرح موم کی ناک کی بنا دیا گیا ہے اس پر آپ تاقیامت بحث کرتے رہیے مگر کراچی میں پانچ برس قبل قتل ہونے والے بیس سالہ شاہزیب خان کے والد نے طاقت کے دیوتاؤں سے معاوضہ قبول کر کے اپنے بیٹے کے قاتلوں کو معاف کر دیا ہے۔ لہذا سزائے موت پانے والے دو مجرم اور عمر قید پانے والے دو مجرم اب آزاد ہیں۔کوئی کچھ نہیں کر سکتا ، نہ عدالت ، نہ قانون ، نہ آئین۔

ویسے بھی ریٹنگ زدگی کے دور میں ایسی خبروں کی عمر چند گھنٹے سے زیادہ نہیں کہ دو مجرم پھانسی پر چڑھا دیے گئے اور سال بھر بعد جس عدالت نے انھیں بری کیا اسے بھی نہیں معلوم تھا کہ وہ پھانسی چڑھ چکے ہیں۔

یا ایک شخص کے قتل کے الزام میں اس کی بیوی ، ساس ، سسر اور ایک برادرِ نسبتی 19 برس جیل کاٹنے کے بعد باعزت بری کر دیے گئے جبکہ ایک برس بعد انھیں ویسے ہی رہا ہوجانا تھا۔انیس برس یوں کٹ گئے کہ جیل میں بند اس ان پڑھ خاندان کے پاس اس پولیس اہلکار کو دینے کے لیے چار سو روپے بھی نہیں تھے کہ جس نے اعلی عدالت میں ان کی سزا کے خلاف اپیل دائر کرنے کا انتظام کرنا تھا۔

یا ایک شخص کو اپنے پلاٹ پر سے قبضہ چھڑوانے کا عدالتی حکم حاصل کرنے میں 33 برس لگ گئے۔

کیا چیف جسٹس کی جانب سے محض یہ اعتراف کر لینے سے مسئلہ حل ہوجائے گا کہ انصاف کی فراہمی میں تاخیر، غفلت اور اسقاطِ انصاف کے ذمہ دار سبھی ہیں، عدلیہ، تفتیش ، وکیل ، قانونی نقائص، موشگافیاں، قانون ساز ادارے، سائل اور طاقتور سب کے سب۔

Comments...
Advertisement


Follow on Twitter

Popular Posts
Your feedback is important for us, contact us for any queries.