Top Rated Posts ....
Search

Question on going to Ayodhya's Yoga epidemic - Part-2

Posted By: Wali on 24-12-2017 | 06:45:53Category: Political Videos, News


اس طرح ہندوتوا کی کڑھائی کو سنگھ پریوار نے گذشتہ تین برسوں سے تیز آنچ پر رکھا ہے کیونکہ اسے حکومت کی حمایت حاصل ہے۔ ان تین برسوں میں دلی کے قریب دادری میں ایک مسلمان کو صرف اس افواہ کی بنیاد پر مار دیا گیا کہ اس کے گھر میں گائے کا گوشت تھا اور جب ملزمان میں سے ایک کی بیماری کی وجہ سے جیل میں موت ہوگئی تو اس کی لاش کو قومی پرچم میں لپیٹ کر ’شہید‘ کا درجہ دیا گیا۔

انہیں تین برسوں میں سوامی اسیم آنند اور سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر جسیے کئی ایسے لوگ بھی ضمانت حاصل کر کے جیل سے باہر آ گئے جنھیں دہشت گردی کے الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اسیم آنند کو مکہ مسجد، اجمیر شریف اور سمجھوتہ ایکسپریس میں دھماکے کرنے کے الزام کا سامنا ہے۔ ان واقعات میں درجنوں لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ قومی تفتیشی بیورو یا این آئی اے کا کہنا ہے کہ اسیم آنند کی ضمانت کو وہ اعلیٰ عدالت میں چیلنج نہیں کرے گی۔

ان واقعات سے ہندوتوا کے 'فٹ سولجرز' کو یہ پیغام ملتا ہے کہ قانون توڑنے پر اگر وہ پولیس اور عدالت کے چکر میں پھنس بھی گئے تو آخرکار انہیں بچا لیا جائے گا۔

خود وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر 2007 میں مذہبی منافرت پھیلانے کا الزام ہے لیکن ان کے خلاف مقدمہ ریاستی حکومت کی اجازت کے بغیر نہیں چل سکتا۔ وہ خود وزیراعلیٰ ہیں لہٰذا ظاہر ہے کہ ریاستی حکومت نے اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔

لیکن اس سے پہلے بھی کئی دہائیوں سے یہ آنچ خاموشی سے جل رہی تھی۔ سنگھ پریوار کی کامیابی یہ ہے کہ اس نے ہندوتوا کے نظریے اور ہندو مذہب کے فرق کو پوری طرح بھلے ہی ختم نہ کیا ہو لیکن عام لوگوں کی نظروں میں دھندلا ضرور کر دیا ہے۔ ایسے میں یوگی آدتیہ ناتھ کے ایودھیا جانے پر سوال اٹھیں بھی تو اٹھتے رہیں۔

Comments...
Advertisement


Follow on Twitter

Popular Posts
Your feedback is important for us, contact us for any queries.